عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کی عالمی وبا میں تبدیل ہونے کی توقع تو نہیں مگر ابھی بھی اس بیماری کے بارے میں مطوبہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی منکی پاکس ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر روز منڈ لوئس نے کہا کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بیماری پھیل کیسے رہی ہے اور کیا دہائیوں قبل چیچک ویکسین کا استعمال ختم کرنا اس کے پھیلاؤ کی وجہ تو نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ اس وقت جن ممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے ہیں ان میں سے زیادہ تر ہم جنس پرست مرد ہیں، تو سائنسدانوں کو اس حوالے سے مزید تحقیق کرکے خطرے کی زد میں موجود آبادی کی نشاندہی کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کیونکہ ایسا نظر آتا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کی اس ممکنہ وجہ کو ماضی میں شناخت نہیں کیا جاسکا۔
مگر انہوں نے خبردار کیا کہ فی الحال ہر ایک کو اس بیماری سے خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ دیگر ماہرین نے نشاہدہی کی ہے کہ ہم جن پرستوں میں اس بیماری کے پھیلنے سے ضروری نہیں کہ دیگر گروپس کو خطرہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ بیماری جنسی تعلقات سے پھیلتی ہے یا محض متاثرہ افراد کے قریب رہنے سے بھی لوگ اس کا شکار ہوجاتے ہیں، مگر بظاہر عام آبادی کے لیے اس کا خطرہ کم ہے۔
یاد رہے کہ اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں منکی پاکس کے 300 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور زیادہ تر کیس یورپی ممالک میں سامنے آئے۔