نیو یارک کے پیلس ہوٹل میں دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ امریکہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم بھی ملاقات میں شامل تھے۔
ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمو د قریشی نے افغانستان میں جامع حکومت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں نئے سیاسی حالات جنم لے رہے ہیں لیکن طالبان کی طرف سے جنگ بندی اور خواتین کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کے بیانات خوش آئند ہیں۔ عالمی برادری افغانستان کو بحرانوں سے بچانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ، امید ہے دنیا اب افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائے گی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا اور ان کے شواہد پر مبنی ڈوزیئر بھی امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔
Shared w/ @SecBlinken importance of int’l community holding Taliban to their commitments; also for the same community to recognise moral obligation to help the Afghan people with growing humanitarian crisis. The world should not repeat the mistake of disengaging with #Afghanistan https://t.co/a8jEmzzmk7
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) September 23, 2021
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی سے پہلے ٹیلی فون پر بات ہوتی رہتی ہے لیکن آج آپ سے ملاقات کر کے خوشی ہوئی۔ امریکی وزیر خارجہ نے شارٹ نوٹس پر پاکستانی وفد کے ملاقات کرنے کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انخلاء کیلئے ناقابل بیان سہولیات فراہم کیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ موسم خزاں میں امریکہ نئی اور جامع انڈو پیسیفک پالیسی جاری کرے گا۔
ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی اور امریکی وزیر خارجہ علیحدہ کھڑے ہو کر بھی گفتگو کرتے رہے۔
ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کے امور پر بات چیت کی گئی۔
I met with Pakistani Foreign Minister @SMQureshiPTI about our bilateral cooperation and Afghanistan’s future. pic.twitter.com/zF4TVSqixF
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) September 23, 2021
جبکہ شاہ محمود قریشی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر بھی بات چیت کی گئی اور کہا گیا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، ہم وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق افغانستان کے مسائل کا سیاسی حل نکالنے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
Met @SecBlinken & reiterated Pakistan’s focus on a relationship anchored in trade, investment, energy & regional connectivity. On #Afghanistan, PM @ImranKhanPTI consistently stated there is no military solution & 🇵🇰 is committed to facilitating inclusive political settlement. pic.twitter.com/4t8cteLy9j
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) September 23, 2021