29 نومبر 2021ء کو ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات سے 2 روز قبل ہی امریکہ نے ایران کو دھمکی دی ہے کہ اگراس نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون نہ کیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی حکام نے تہران کی جانب سے اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل اٹامک انرجی کے ادارے آئی اے ای اےکو ایٹمی تنصیبات کے جائزے سے انکار کے پیش نظر خبردار کیا ہے کہ ایسی صورت میں ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھے گی، اور ایران کو مزید پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
روس کے انٹرنیشنل اٹامک انرجی کے ادارے میں سفارتکار میخائیل الیانو نے امریکی بیانات پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جوہری معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔ برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی سفارتکار نے چینی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو اپنے جذبات پر کنٹرول کرنا ہو گا، کیونکہ اس رویے کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی یہ مذاکرات کے مثبت نتائج حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ چینی سفارتکار نے اس موقع پر امریکی رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مذاکرات میں کامیابی کیلئے کوشش کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز 29 نومبر 2021ء سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو رہا ہے، جس میں امریکہ بالواسطہ طور پر شرکت کرے گا۔ لیکن مذاکرات سے قبل ہی امریکہ ایران تعلقات میں حائل کشیدگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، اور دونوں ممالک کی جانب سے تندوتیز بیانات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔