امریکی پروفیسر جیفری ساکس نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس چینی نہیں بلکہ امریکی لیبارٹری سے لیک ہوا تھا۔
برطانوی جریدے ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق امریکی پروفیسر جیفری ڈیوڈ ساکس نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس امریکہ کی بائیو ٹیکنالوجی لیب میں تیار کیا گیا تھا۔
امریکی پروفیسر کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ اسی وجہ سے امریکی حکام کورونا وائرس کا مرکز جاننے کیلئے تحقیق یا کسی مکالمے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ امریکی سائنسدان پروفیسر جیفری ساکس کورونا وائرس کی وباء کے ماخذ پر 2 برس سے تحقیقات کر رہے تھے، جیفری ساکس کو بہترین خدمات کے اعتراف میں ٹائم میگزین 2 بار دنیا کے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ چینی حکام کا کورونا وائرس کے متعلق آغاز سے یہی موقف ہے کہ یہ چین کی کسی بھی لیبارٹری سے کسی تجربے کے دوران لیک نہیں ہوا، ووہان لیب کے متعلق تمام افواہیں جھوٹ پر مبنی ہیں، نہ وہاں کورونا وائرس کی تحقیق ہوئی نہ وہاں کا کوئی اسٹاف ممبر یا طالب علم اس کا شکار ہوا۔
دوسری جانب امریکی، برطانوی اور آسٹریلیا کے سائنس دانوں کے تحقیقی آرٹیکلز میں بھی یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ ابھی تک ایسی کوئی شہادت نہیں ملی کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری کا تیار کردہ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ووہان لیب سے کوئی تعلق ہے۔