سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہائیبرڈاور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ کیخلاف کسٹم کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سماعت چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔
چیف جسٹس نے کسٹمز کے وکیل سے مکالمے کے دوران کہا کہ عدالت کے سامنے ٹیکس چھوٹ کا معاملہ ہے گاڑیوں کی درآمدگی کا نہیں۔ اگر درآمد کی گئی گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ منع تھی تو آپ شوکاز جاری کرتے۔
کسٹمز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں پر 50 فیصد ٹیکس چھوٹ نہیں دی گئی۔ حکومت نے نئی درآمد گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ دی تھی۔ حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدگی کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کے جاری نوٹیفکیشن میں کہیں واضح نہیں کہ استعمال شدہ گاڑیوں پر ٹیکس چھوٹ ہو گی یا نئی گاڑیوں پر۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہائیکورٹ کا آرڈر معطل کرنے کی کوئی ٹھوس وجوہات نہیں دی گئیں۔
عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کسٹم کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
واضح رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 2017 میں استعمال شدہ گاڑیاں 50 فیصد ٹیکس چھوٹ پر درآمد کی تھیں۔ کسٹم کلکٹر نے الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
پشاور ہائیکورٹ نے ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمدگی پر 50 فیصد ٹیکس چھوٹ کے خلاف کسٹم کی درخواستیں خارج کر دی تھیں۔