کورونا کی نئی قسم اومیکرون ویریئنٹ نے مختلف ممالک میں پنجے گاڑنے شروع کر دئیے ہیں، جس کے پیش نظر متعدد ممالک نے اپنی سرحدیں اور فضائی آپریشن معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق نیدرلینڈز میں اومیکرون ویریئنٹ کے 13، کینیڈا اور آسٹریلیا میں 2،2 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ متعدی بیماریوں کے سائنسدانوں نے ہانگ کانگ اوریورپ سے شمالی امریکہ تک کئی ممالک میں اس کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
کینیڈا کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ اومیکرون کے 2 کیسز اونٹاریو میں پائے گئے، جنہوں نے حال ہی میں نائیجیریا سے سفر کیا تھا جبکہ آسٹریلیاء کی وزارت صحت نے بھی افریقہ سے لوٹنے والے 2 مسافروں میں اومیکرون ویریئنٹ کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں قرنطینہ منتقل کردیا ہے۔
Two cases of Omicron variant detected in Canada, govt says https://t.co/Wwdzt6YZBQ pic.twitter.com/n3bZmCbxqV
— Reuters (@Reuters) November 28, 2021
عالمی میڈیا کے مطابق جرمنی میں بھی اومیکرون ویریئنٹ کے 3 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد میں سختی کر دی گئی ہے۔
لندن اور یورپ کے مختلف ممالک میں بھی اس ویریئنٹ کے درجن سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد وزارت صحت نے متعلقہ اداروں کو ضروری احکامات جاری کر دئیے ہیں۔
متاثرہ ممالک کا کیا ردعمل ہے؟
کورونا سے دنیا بھر میں 50 لاکھ سے زائد اموات کے بعد متعدد ممالک تذبذب کا شکار ہو گئے ہیں کہ انہیں اومیکرون ویریئنٹ کے سدباب کیلئے کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے، جبکہ ابتدائی طور پر سرحدوں کی بندش، فضائی آپریشن کی جزوی معطلی، ذرائع نقل و حرکت کو محدود کرنے کے آپشنز پر ہی غور کیا جا رہا ہے۔
کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت پاکستان نے 6 افریقی ممالک سے پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ سعودی عرب نے بھی جنوبی افریقہ سمیت 7 ممالک سے پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اومیکرون ویریئنٹ کی شناخت ہونے کے بعد انگولہ وہ پہلا ملک ہے جس نے تمام غیر ملکی پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے بعد قطر، امریکہ، برطانیہ، انڈونیشیا، کویت اور نیدرلینڈز سمیت متعدد یورپی ممالک نے بھی افریقی ممالک سے پروازوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اسرائیل نے بھی غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ مراکش نے بھی غیر ملکی پروازیں 2 ہفتے کیلئے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کا ردعمل
جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے سفری پابندیوں کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیکل سائنس سفری پابندیوں کی تائید نہیں کرتی، اور نہ ہی یہ اومیکرون ویریئنٹ کا پھیلاؤ روکنے میں مؤثر ثابت ہونگی، ان کا مزید کہنا تھا کہ سفری پابندیوں سے صرف یہ ہو گا کہ متاثرہ ملکوں کی معیشتوں کو مزید نقصان پہنچے گا اوران کی اس وبا کے اثرات سے نکلنے کی صلاحیت مزید کم ہو جائے گی۔
اومیکرون ویریئنٹ امریکہ میں بھی پھیلے گا، اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے لیکن اس کی وجہ سے خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں، انہوں نے کہا کہ جلدی یا بدید یہ ویریئنٹ امریکہ میں بھی پھیلے گا، عوام ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں۔
Biden urges Americans to mask indoors, says Omicron to appear ‘sooner or later’ in U.S. https://t.co/pOfl8imSPc pic.twitter.com/eWFqnCPohF
— Reuters (@Reuters) November 29, 2021