ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے سے قبل واشنگٹن سے براہ راست مذاکرات نہیں کریں گے۔
29 نومبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مذاکراتی ٹیم سنجیدہ اور مصمم ارادے کے ساتھ ویانا آئی ہے تاکہ کسی سمجھوتے کے ابتدائی اصولوں تک پہنچا جا سکے اور نتائج کی حامل بات چیت کا آغاز کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وفد کو بھی ایسی ہی روش کے ساتھ ویانا آنا چاہیے جس کے ذریعے سابقہ مذاکرات کےباعث جنم لینے والا ڈیڈلاک ختم کیا جا سکے، اور 2015ء سے ایران پر عائد غیر قانونی پابندیاں ہٹائی جا سکیں۔
یاد رہے کہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں شروع ہو رہے ہیں، جس میں امریکی وفد بالواسطہ شرکت کرے گا، جبکہ ایران کا مذاکراتی وفد 2 روز قبل ویانا پہنچ چکا ہے، جہاں مذاکرات سے قبل روسی اور چینی سفارتکاروں نے ایرانی وفد کے ساتھ ملاقات بھی کی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے معاون برائے سیاسی امور اور ویانا میں تہران کے سینئر مذاکرات کار علی باقری کا کہنا ہے کہ ہم نے مذاکرات کا رستہ اپنایا ہے، اب دیکھنا ہے کہ مغربی ممالک کیا رستہ اپناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے 2015ء کے معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدہ ہونے کی قیمت مغربی ممالک کو چکانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہوئے ہیں، لیکن مغربی ممالک کی دھمکیوں کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔