بھارتی حکومت نے گذشتہ سال متعارف کروائے گئے متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا،اب پارلیمنٹ سے منظوری کے بعدمنسوخ کر دیا گیا۔
انڈیا میڈیا کے مطابق بھارتی قانون سازوں نے زرعی قانون سازی کو منسوخ کر دیا، جسےبھارت کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں مختصر بحث کے ساتھ منظور کر لیا گیا۔
قانون کی منسوخی کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایک بڑی تبدیلی اور ان کی ناکامی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔بھارتی حکومت نے گذشتہ سال متنازع زرعی قوانین متعارف کروائے تھے جس کے بعد پورے بھارت میں کسانوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈین ریاستوں پنجاب، ہریانہ، اُترپردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کسان ان متنازع قوانین کے خلاف گذشتہ ایک سال سے انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے تھے۔کسانوں کا موقف تھا کہ انڈیا کی حکومت کی جانب سے زرعی اصلاحات کے نام پر متعارف کروائے جانے والے ان قوانین کی منظوری کے بعد زراعت کے شعبے میں نجی سیکٹر کے افراد اور کمپنیوں کے داخلے کا راستہ کھل جائے گا جس سے ان کی آمدن متاثر ہو گی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ان قوانین کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے زرعی قوانین واپس لے لیے جائیں گے تمام قانونی کارروائیاں پوری کی جائیں گی تاکہ ان 3 زرعی قوانین کو واپس لیا جاسکے۔
#BREAKING
Govt will repeal 3 farm laws, says PM @narendramodi #NarendraModi #FarmLaws pic.twitter.com/pKJPgxz7XY— IndiaToday (@IndiaToday) November 19, 2021