ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کے پہلے دور میں مذاکرات میں شریک ممالک نے ایران پر عائد پابندیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی نوعیت پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق فریق ممالک پر امید ہیں کہ ان مذاکرات کا مثبت نتیجہ برآمد ہوگا، اور 2015ء کا جوہری معاہدہ دوبارہ بحال ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کا پہلا دور 2 گھنٹے سے زائد دورانیے پر مشتمل تھا، جس میں بات چیت کے بعد یورپی یونین، ایرانی اور روسی سفارت کاروں نے اس کے مثبت نتائج کی امید ظاہر کی ہے، مذاکرات میں شامل مغربی ممالک کے نمائندوں نے بھی مذاکرات کو مثبت قرار دیا ہے۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک کے خدشات کے برعکس یورپی یونین، ایران اور روس کے سفارت کاروں نے مذاکرات کو مثبت قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ مغربی ممالک کو ایران کے عوامی سطح پر اپنے ایٹمی پروگرام کے متعلق سخت موقف کے باعث مذاکرات سے کوئی مثبت امید نہیں تھی۔
مذاکرات کے پہلےدور کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کےمندوب اینریکے مورا نے کہا کہ میں نے آج جو کچھ مذاکرات میں دیکھا ہے، اس کے بعد میں انتہائی پر امید ہوں۔ مورا کا کہنا تھا کہ ایران معاشی پابندیوں کے خاتمے پر بضد ہے، مذاکرات کے فریق ممالک نے اس پر تبادلہ خیال بھی کیا ہے، لیکن ایران نے اپریل اور جون میں ہونے والے مذاکرات کے گذشتہ ادوار کے نتائج کو یکسر مسترد نہیں کیا، اور گفتگو کا عمل مثبت انداز میں جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا ہے۔ یورپی یونین کے مندوب کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے پہلے 6 ادوار کام کو آگے بڑھانے کیلئے اچھی بنیاد ہیں، مزید کہا کہ ہم ایران کی نئی انتظامیہ کے نئے سیاسی تحفظات کو مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کریں گے۔
مذاکرات میں شامل روس کے نمائندے میخائل الیانوف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا آغاز خاصے مثبت ماحول میں کامیابی کے ساتھ ہوا ہے، امید ہے اس کے اچھے نتائج نکلیں گے، جبکہ ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ علی باقر کنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرات کے عمل سے پر امید ہیں۔
Together with Ambassador Wang Qun of #China met today with the #US Special Envoy for #Iran Robert Malley. We exchanged views on the resumed #ViennaTalks on #JCPOA and confirmed common determination to work for their successful finalisation. pic.twitter.com/kqu0FHSGaF
— Mikhail Ulyanov (@Amb_Ulyanov) November 29, 2021
یاد رہے کہ ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کا دوبارہ آغاز 29 نومبر 2021ء کو ویانا کے دارالحکومت آسٹریا میں ہوچکا ہے ہے۔ ویانا کے پیلس کوبرگ ہوٹل میں ہونے والے ان مذاکرات میں ایران کے علاوہ چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔ امریکہ مذاکرات میں براہ راست شامل نہیں کیونکہ ایران نے پابندیوں کے خاتمے سے قبل امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔