ٹوئٹر کی جانب سے اپریل سے لے کر جون تک ایلون مسک کو کمپنی بیچنے کے چکر میں 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر لگا دیے۔
ایلون مسک کے خریداری سے انکار کے باوجود بھی ٹوئٹر کی جانب سے کمپنی بیچنے کے لیے پورا زور لگانے کے پیچھے معاہدے سے انحراف کی صورت میں 1 ارب ڈالر ہرجانے کی بھاری رقم کی موجودگی ہے۔
ٹوئٹر کی معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کی درخواست پہلے ہی عدالت کی جانب سے سماعت کے لیے مقرر ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے کمپنی خریدنے اور پھر معاہدے سے دستبرداری کے بعد بھی ٹوئٹرکے ماہانہ ریگولر یوزرس میں 237 ملین کا اضافہ ہوا ہے لیکن ساتھ ہی ادارے کومالیاتی آمدنی کی مد میں غیر متوقع طور پر 270 ملین ڈالرز کا نقصان اٹھانہ پڑا ہے۔
ایلون مسک نے ٹوئٹر خریداری معاہدے سے دستبرداری کے لیے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس اور بوٹس کی تعداد اس سے دگنی ہے جتنی ٹوئٹر کی جانب سے بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں ٹوئٹرکی سالانہ آمدنی 5 ارب ڈالر تھی جبکہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران ٹوئٹر کو آمدنی کے اپنے حصے میں 45 فیصد کمی دیکھنی پڑی ہے جبکہ ٹوئٹر کی جانب سے تازہ مالیاتی سال کی رپورٹ جاری کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمپنی کی خریداری کا معاملہ زیر التوا ہونے کے باعث رپورٹ جاری نہیں کی جا سکتی۔