ق لیگ کے ووٹ شمار ہونے چاہئیں یا نہیں؟ جانیئے قانونی ماہرین کی رائے

23  جولائی  2022

ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہرین نے ملی جلی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکےمطابق ووٹ شمارنہیں ہوگا،کچھ  ماہرین نےکہاکہ ارکان نے کس کو ووٹ دینا ہے کس کو نہیں دینا، آئین میں لکھے گئے الفاظ کے مطابق اس کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی، اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ دیکھا جائے اور اسے بنیاد بنایا جائے تو چوہدری شجاعت کی بات کو ہی حتمی فیصلہ مانا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہرین نے ملی جلی رائے کا اظہار کیا،سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون عرفان قادر نے کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر پارٹی سربراہ کی ہدایت کے برعکس کوئی ووٹ دے گا تو وہ ممبر ناصرف ڈی سیٹ ہوگا بلکہ اس کا ووٹ بھی شمار نہیں کیا جائے گا جبکہ پلڈاٹ کے سربراہ اور پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں نا کہ پارلیمانی پارٹی سربراہ یا پارٹی ہیڈ کے،انہوں نے کہاہے کہ ارکان نے کس کو ووٹ دینا ہے کس کو نہیں دینا، آئین میں لکھے گئے الفاظ کے مطابق اس کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔

ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ پر ماہر قانون سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اختیار ہوتا ہے کہ کس کو ووٹ دینا ہے، پارٹی سربراہ پارلیمنٹ کا حصہ ہی نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے انتخاب  میں ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے  نتیجے کا اعلان کرنے سے پہلے چوہدری شجاعت کا خط ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ جس کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے پرویز الہیٰ کو دیئے گئے تمام 10 ووٹ منسوخ کردیئے تھے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved