پاکستان کے آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا ہے کہ اگر وہ کرکٹر نہ ہوتے تو مزدور ہوتے۔
شاداب خان نے ٹوئٹر اسپیس پر مداحوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گروئن انجری 2018 میں ہوئی لیکن میں کھیلتا رہا، ورلڈکپ 2019 سے قبل ہیپاٹائٹس ہوا اور پھر بہت مشکل سے ورلڈکپ کھیلا، اب میں بالکل فٹ ہوں، چار ماہ سے کرکٹ کھیل رہا ہوں لیکن ری ہیب بھی ساتھ چل رہا ہے۔
شاداب خان نے کہا کہ اب انجری کا شکار نہیں ہونا کیونکہ ایشیاکپ اور ورلڈکپ آرہے ہیں، ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں لیکن ابھی میری جگہ ٹیسٹ اسکواڈ میں بنتی نہیں ہے، میں فرسٹ کلاس کرکٹ بھی اتنی نہیں کھیلا،خواہش ہے کہ ٹیسٹ اسکواڈ میں کم بیک کروں کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا مزہ ہی الگ ہے۔
قومی کرکٹر نے کہا کہ انگلینڈ میں کافی وقت ہوتا ہے تو جب وہاں ہوتا ہوں تو ٹک ٹاک دیکھتا رہتاہوں۔
ساتھ ہی شاداب خان نے یہ بھی بتایا کہ اگر کرکٹر نہ ہوتا تو مزدور ہوتا کیونکہ پڑھتا لکھنا نہیں آتا تھا۔
‘چاہتا ہوں کہ بیٹنگ میں اوپننگ بھی کروں’
انہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ بیٹنگ میں اوپننگ بھی کروں لیکن جیسے ٹیم کو ضرورت ہوتی ویسے کھیلتاہوں، آسٹریلیا میں اسپنر کو باونس ملتا ہے لیکن گیند اسپن نہیں ہوتی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ آسٹریلیا میں ہے، کوشش کروں گا باؤنس سے حریف بیٹرز کو آؤٹ کروں۔
شاداب کے مطابق ان کی شاہدآفریدی کے ساتھ کھیلنے کی خواہش رہی ہے، پاک بھارت میچ کا ورلڈکپ میں پریشر نہیں کیونکہ کئی میچز کھیل لیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیو سمتھ کے ساتھ نام ملانا بالکل غلط ہے اور پرفارمنس نہ ہو تو تنقید تو ہوتی ہے۔