انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا (کے پی) معظم جاہ انصاری نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں تشویش ناک صورت حال نہیں اور نہ ہی کوئی خطرے والی بات ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ صوبے میں طالبان نے قدم جمالیے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ سوات میں پچھلے دو دنوں میں افغانستان سے پہاڑوں پر لوگوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی تھی، چیک کرنے کے لیے پولیس سمیت باقی ادارے بھی وہاں گئے، جہاں فائرنگ کا تبادلہ ہواجس میں ایک پولیس افسر معمولی زخمی جب کہ کئی دہشت گرد بھی زخمی ہوئے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بڑی تعداد میں شیئر کی جا رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سوات میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔ ایک ویڈیو ایسی بھی شیئر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان کے جنگجوؤں نے پاک فوج کے جوانوں اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جنہیں جرگے کے کہنے پر رہا کیا گیا۔