اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں جوہری چھتری تلےغلبہ حاصل کرنے کی کوشش کی اور ایران نے ایٹمی ہتھیار بنانے کیلئے یورینیم کی افزودگی میں کافی پیش رفت کرلی ہے اور اس کا ایٹمی ہتھیاروں کا پروگرام نازک موڑ پر ہے۔
ایران ریڈ لائنز کراس کر چکا، ایٹمی بم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، اسرائیل
جنرل اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صرف الفاظ سے سینٹری فیوجز کی حرکت کو روکا نہیں جاسکتا، ایران نےہماری رواداری بھی متاثر کی،اسرائیل سمیت کئی ممالک ایران کے امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے کے بارے میں سن سن کر تھک گئے ہیں، لیکن اسرائیل نہیں تھکا اور نہ تھکےگا،ایران نے جوہری پروگرام کے حصول کیلئے ریڈ لائنز کراس کر دیں لیکن اسرائیل ایران کو ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دے گا، اس کیلئے کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا ۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کیلئے ستمبر 2021ء کے آغاز میں امریکی اور اسرائیلی قومی سلامتی کے عہدیداران کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا، ویڈیو لنک پر ہونے والے اس اجلاس کی قیادت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون اور ان کے اسرائیلی ہم منصب یال ہولاتا نے کی۔رواں سال اسرائیل کےنو منتخب وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور نئی کابینہ کے وزراء کے عہدے سنبھالنے کے بعد دونوں ممالک کے وفود کا یہ پہلا باضابطہ اجلاس تھا جس میں خصوصی طور پر ایران کے ایٹمی پروگرام پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں ایران کے جوہری معاہدے میں واپس نہ آنے کی صورت میں “پلان بی” پر بھی گفتگو کی گئی، پلان بی کے مندرجات فی الحال میڈیا کے ساتھ شیئر تو نہیں کئے گئے لیکن ایران کی طرف سے اسرائیل اور امریکہ کی شرائط مانتے ہوئے جوہری معاہدے میں واپس نہ آنے کے بعد کی صورتحال کیلئے اقدامات طے کر لئے گئے ہیں، مذکورہ اجلاس کی امریکی نشریاتی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکہ کے مابین مغربی ممالک کے اشتراک سے2015ء میں ایک جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کم ہو گئی تھی، لیکن 2018ء میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے الگ ہو تے ہوئے ایران پر پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ جس کے بعد مختلف ممالک کی جانب سے بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت دونوں ممالک میں جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کی کوششیں کی گئیں لیکن اسرائیل کے سابق وزیراعظم نیتن یاہو بھی اس کی مخالفت کرتے رہے اورامریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک پر زور دیتے رہے کہ ایران کو مذاکرات کی بجائے طاقت کے استعمال سے روکنا چاہیے، کیونکہ ایران مذاکرات کے نام سے صرف وقت گزار رہا ہے اورپوری قوت سے اپنا ایٹمی پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔ جیسے اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے ایران کو فیصلہ کن کاروائی سے گریز نہ کرنےکی دھمکی دی سابق وزیراعظم بھی ایرانی حکام کو ایسے ہی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے تھے۔ اس کے ساتھ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے ایران کے اندر کاروائیاں کرتے ہوئے نہ صرف ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو ہلاک کیا بلکہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔