امریکہ نے رواں ہفتے تہران میں 22 سالہ دوشیزہ مہساامینی کے قتل اور اس کے ردعمل میں ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد ایران کی اخلاقی پولیس اورسات اعلیٰ عہدے داروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرخزانہ جینیٹ ییلین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہسا امینی ایک بہادر خاتون تھیں۔ان کی ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت ایرانی حکومت کی سکیورٹی فورسز کی اپنے ہی لوگوں کے خلاف سفاکانہ کارروائی کی ایک اور مثال تھی۔
انہوں نےاس ناقابل قبول عمل کی مذمت کرتے ہوئے تہران سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین پرتشدد اور مظاہرین کے خلاف جاری پرتشدد کریک ڈاؤن کو ختم کرے۔
جینیٹ ییلین نے کہا کہ آج ایران کی اخلاقی پولیس اوراس کے ظلم وستم کے ذمے دار سینئر سکیورٹی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اقدام بائیڈن انتظامیہ کے ایران اور عالمی سطح پر انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حقوق کیلئے کھڑے ہونے کے واضح عزم کا مظہر ہے۔
واضح رہے کہ کرد نژاد ایرانی خاتون مہسا امینی کو گذشتہ ہفتے ایران کی اخلاقی کی پولیس نے نامناسب حجاب کے الزام میں گرفتار کیا تھا، وہ زیرحراست ہونے کے کچھ ہی دیر بعد کوما میں چلی گئی تھیں اور گذشتہ جمعے کو ان کی موت ہو گئی تھی۔ان کے پراسرارقتل کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل اور سڑکوں پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) تنظیم کے مطابق حالیہ مظاہروں کے دوران میں ایرانی سکیورٹی فورسز نے 31 شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کی سکیورٹی تنظیموں کے سات سینئر عہدے داروں کو بھی نامزد کیا ہے،ان میں اخلاقیات پولیس ، وزارت برائے سراغرسانی اورسلامتی(ایم او آئی ایس) ،برّی افواج ، بسیج مزاحمتی فورسزاور قانون نافذ کرنے والی فورسزکے حکام شامل ہیں۔