اسرائیل نے متحدہ عرب امارات کو ایک جدید فضائی دفاعی نظام فروخت کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں 2 مصدقہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 2020ء میں سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین اس طرح کا یہ پہلا معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل اورامریکہ کے اتحادی متحدہ عرب امارات کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران بہت جلد جوہری ہتھیار حاصل کر لے گا، جس سے متحدہ عرب امارات کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو ں گے، جبکہ تہران اس کی تردید کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے موسم گرما کے وسط میں متحدہ عرب امارات کی درخواست کی منظوری دی تھی۔وہ خلیجی ریاست کو رافیل ساختہ اسپائیڈر موبائل انٹرسیپٹرزمہیا کرے گا۔خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ذرائع نے معاہدے کی حساس نوعیت کی وجہ سے مزید تفصیل فراہم کرنے سے انکارکیا ہے۔
اسرائیل کی وزارت دفاع اور اسپائیڈر بنانے والی کمپنی رافیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، اور دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ اسرائیل کتنے انٹرسیپٹرز یو اے ای کو مہیا کرے گا یا آیا اب تک کوئی یواے ای کو بھیجا گیا ہے یا نہیں۔ یہ گاڑیوں میں نصب کئے جاتے ہیں اور مختصر سے طویل فاصلے کے خطرات کے خلاف دفاع کرسکتے ہیں۔