تمام خواتین اسقاط حمل کروا سکتی ہیں،بھارتی سپریم کورٹ

29  ستمبر‬‮  2022

بھارتی سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ایک عورت کو ازدواجی حیثیت حاصل نہ ہونا اس کے حمل کے 24 ہفتوں تک کسی بھی وقت اسقاط حمل کے انتخاب سے محروم نہیں رکھ سکتا، اس فیصلے کو خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے سراہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے جون میں ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے اسقاط حمل کی اجازت دینے کا اپنا ہی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا جس کے بعد یہ معاملہ عالمی سطح پر متنازع بن کر ابھرا۔بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ‘ایک غیر شادی شدہ عورت بھی شادی شدہ خواتین کی طرح 24 ہفتوں تک اسقاط حمل کروا سکتی ہے، ازدواجی حیثیت نہ ہونا عورت کو اس حق سے محروم نہیں کر سکتا۔
خیال رہے کہ 1971 میں نافذ کیے گئے ایک قانون، میڈیکل ٹرمینیشن آف پریگننسی (ایم ٹی پی) ایکٹ نے اس عمل کو شادی شدہ خواتین، طلاق یافتہ، بیواؤں، نابالغوں، ‘معذور اور ذہنی طور پر بیمار خواتین’ اور جنسی زیادتی یا ریپ سے بچ جانے والی خواتین تک محدود کردیا تھا۔

آج سنایا گیا فیصلہ ایک خاتون کی درخواست پر جاری ہوا جس نے کہا تھا کہ اس کا حمل رضامندی سے بنائے گئے تعلق کے نتیجے میں واقع ہوا لیکن تعلق کے ناکام ہونے پر اس نے اسقاط حمل کی درخواست کی۔انسانی حقوق کے رضاکاروں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارتی خواتین کے حقوق کے لیے ایک سنگ میل ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved