اٹھانے والوں نے کیا کہا؟ لاپتہ شہری کا بازیابی کے بعد عدالت میں حیرت انگیز بیان

3  اکتوبر‬‮  2022

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری حافظ منیب اکرم کے عدالت میں پیش ہونے پر بازیابی درخواست نمٹاتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد کو واقعے کی تحقیقات کر کے 15 دن میں انکوائری رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ شہری کے والد محمد اکرم کی جانب سے بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی تو پولیس نے منیب اکرم کو عدالت پیش کر دیا۔

عدالت نے پوچھا کہاں تھے اور کس نے اٹھایا تھا؟ جس پر بازیاب شہری نے بتایا کہ اسے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا جنہیں میں نہیں جانتا، انہوں نے لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر چیک کیا، دھمکیاں دیں اور سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا کہا۔

بازیاب شہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ آج کے بعد فیس بک اور ٹوئٹر استعمال نہیں کرنا، اور پھر چھوڑ دیا جس کے بعد میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کردیا، اب یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا۔

عدالت نے پوچھا اگر 6 گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا تو گھر کیوں نہیں بتایا؟ جس پر شہری نے کہا گھر والوں کو بتاتا تو وہ مجھے گھر والے واپس لے آتے اور اس صورت میں مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا۔

عدالت نے ڈی ایس پی لیگل پربرہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کہانیاں نہ سنائیں، باہر سے سی ٹی ڈی آکر اس عدالت کی حدود یہ چیزیں کررہی ہے، اس عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ اس قسم کے واقعات برداشت نہیں کرے گی، اب یہ عدالت کس کو قصوروار ٹھہرائے؟

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ بھی نہیں پتہ کہ یہ بچہ سچ بول رہا یا جھوٹ؟ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بتائے بغیر کسی کی ہمت نہیں کہ کوئی ایسا کام کرے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو ریاست نے لوگوں کو تحفظ کیلئے رکھا ہے، عدالت کس کو قصوروار ٹھہرائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کرے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے آئی جی پولیس کو واقعے کی تحقیقات کر کے 15 دن میں تحقیقاتی رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved