ٹرانس جینڈر کے حقوق کیلئے سینیٹ میں خنثیٰ حقوق بل پیش

3  اکتوبر‬‮  2022

سینیٹ میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کیلئے ایک نیا بل خنثیٰ حقوق کے نام سے پیش کردیا گیا جب کہ پہلے سے پیش کردہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے لیے بھی دو بل پیش کردئیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کردیا گیا۔ بل فوزیہ ارشد نے پیش کیا جس کے بعد چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ایوان میں توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022ء بھی پیش کیا گیا جسے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے پیش کیا اسے بھی چیئرمین نے متعلقہ کمیٹی کو بھی دیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء ایوان میں پیش کیا گیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی جانب سے آئین کی دفعہ 215, 218, 228 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے صادق سنجرانی نے دفعات میں ترامیم سے متعلقہ بل کمیٹی کو ارسال کردیا۔

اسی طرح مخنث افراد (ٹرانس جینڈر) ایکٹ 2022ء میں مزید ترامیم کے دو بل ایوان میں پیش کئے گئے۔ سینٹر محسن عزیز، سینٹر سید محمد صابر شاہ کی طرف سے یہ بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں چیئرمین سینٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

خنثیٰ افراد کے تحفظ اور بحالی حقوق کا بل پیش

سینیٹ اجلاس کے دوران خنثیٰ افراد کے تحفظ ریلیف اور بحالی کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب پیش کیا گیا۔ بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثیٰ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلاف قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثیٰ حقوق بل ایوان منظور کرے۔

خنثیٰ وہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات ہوں

سینیٹر مشتاق احمد کے پیش کردہ بل کے مطابق خنثیٰ شخص وہ ہے جس میں مرد اور خاتون دونوں کی جینیاتی خدوخال یا پیدائشی خواہشات ہوں، خنثیٰ شخص کو میڈیکل بورڈ کی تجویز پر سرکاری محکموں بشمول نادرا میں مرد یا عورت کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ شخص کو 18 سال کی عمر میں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ پر بطور مرد یا عورت ہونے کا حق ہوگا۔

خنثیٰ کی جنس کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ بنایا جائے

بل کی شقوں کے مطابق خنثیٰ کو جنس کی دوبارہ تفویض کے لیے میڈیکل بورڈ ہوگا، میڈیکل بورڈ ہر ضلع میں ہوگا، بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر، مرد عورت جنرل سرجن، ماہر نفسیات اور چیف میڈیکل آفیسر ہوگا، خنثیٰ افراد کے ساتھ تعلیمی اداروں، ملازمت، رہائش، نقل و حرکت، رہائش میں امتیاز نہیں برتا جائے گا، خنثیٰ افراد کے ساتھ گھر یا باہر ہراسیت کی ممانعت ہوگی۔

خنثیٰ کو ملازمت، ووٹ، جائیداد سمیت ہر حق حاصل ہوگا

بل کے مطابق وراثت میں خنثیٰ افراد کے خلاف امتیاز نہیں کیا جائے گا، میڈیل بورڈ کے فیصلے کے مطابق مرد اور خاتون کے طور پر حصہ دیا جائے گا، خنثیٰ افراد کو تعلیم، صحت، اکھٹا ہونے، عوامی مقامات تک رسائی، جائیداد اور ملازمت کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ افراد کو ووٹ کا حق ہو گا، پولنگ اسٹیشن پر رسائی شناختی کارڈ پر ظاہر کردہ جنس کے مطابق ہوگی۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ جو خنثیٰ افراد سے بھیک منگوائے اسے چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے، حقوق نہ ملنے پر قومی کمیشن برائے خواتین اور انسانی حقوق کمیشن میں درج کیا جاسکے گا۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔

دین میں مرد اور عورت کے حقوق واضح ہیں، سینیٹر عطا الرحمان

سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے اظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے حقوق کا ذکر کیا ہے، مرد اور عورت کے حقوق بھی واضح ہیں، مخنث میں مرد کی عادات ہیں تو مرد کہلائے گا اور عورت کی عادات ہو تو عورت ہو گی اور ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے۔

مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ شریعت میں ذاتی احساسات کی کوئی گنجائش نہیں، اس حوالے سے حدیث بھی ہے کہ جو مرد عورت اور عورت مرد جیسا حلیہ بنائے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے، جو بل پاس ہوا وہ شریعت کے خلاف ہے اسے رد کیا جائے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved