ماحول کے لئے نقصان دہ گیسوں کا نیا ریکارڈ

16  جون‬‮  2021

ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں عارضی کمی سمندر میں قطرہ قرار توقع تھی کہ کورونا لاک ڈائون سے ماحول کوتباہ کرنے والی گیسوں کے اخراج میں نمایاں کمی آئے گی لیکن اقوام متحدہ کے مطابق بظاہر ایسا نہ ہوا۔2019 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا۔ اس سال کورونا کے باعث توقع تھی کہ کرہ ارض کو کچھ تازہ ہوا میں سانس لینے کا موقع ملے گا لیکن ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بعض ملکوں میں عارضی لاک ڈائون کے باوجود دنیا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی نقصان دہ گیسوں کے اخراج کا بڑھتا گیا ہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ عمومی طور پر قدرتی ایندھن (کوئلہ، لکڑی، پٹرول اور قدری گیس) کے استعمال سے پیدا ہوتی ہے۔

عالمی موسمیاتی ادارے (ورلڈ میٹیو رولوجیکل آرگنائزیشن) یا ڈبلیو ایم او کے مطابق 2019 میں اس مضر گیس کا اخراج گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ رہا۔ عالمی موسمیاتی ادارے کے سیکرٹری جنرل پروفیسر پیٹیری تالاس کا کہنا ہے کہ اس گرین ہائوس گیس کے اخراج میں2015 سے مسلسل اضافہ جاری ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس رجحان کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کریں۔ڈبلیو ایم او کے مطابق کورونا وبا کے دوران لاک ڈائون، سرحدوں کی بندش، پروازوں کی منسوخی اور دیگر پابندیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سمیت دوسری ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں کچھ کمی ہوئی لیکن اس کا بہت زیادہ اثر نہیں ہوا۔

اس سال وبا کے عروج کے مہینوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے روزانہ اخراج میں اوسطاً سترہ فیصد کمی دیکھی گئی لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ وبا کے باوجود صنعتی سرگرمیوں میں خاطر خواہ کمی نہیں ہوئی اور گرین ہائوس گیسوں کے اخراج کا سلسلہ جاری رہا۔ ڈی ڈبلیوکے مطابق ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن کے سیکرٹری جنرل پیٹری تالاس نے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں اس عارضی کمی کو “سمندر میں قطرہ” قرار دیا ہے۔ ادارے کے مطابق کورونا وبا کے باعث توقع ہے کہ اس سال آلودگی پھیلانے والی گیسوں کے اخراج میں 4.2 سے 7.5 فیصد تک کی کمی آئے گی لیکن ان کے مطابق اس کا ماحول میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نقصان دہ سطح پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں


About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved