سیاسی اختلافات بھلاکر170ارب ڈالرفنڈزکی منظوری دے دی گئی
امریکا ایشیا کی سب سے بڑی طاقت چین کے بڑھتے ہوئے عالمی عزائم اور اثر و رسوخ سے کافی پریشان ہے۔ امریکی سینیٹ نے صنعتی پالیسی کے حوالے سے ایک اہم بل کو منظور کرلیا ہے جس کا مقصد سب سے بڑے حریف چین سے بڑھتے ہوئے اقتصادی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے دونوں سیاسی جماعتوں نے صنعت اور ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کا مقابلہ کرنے کے لئے 170ارب ڈالر کے فنڈ کی منظوری دے دی۔ جنوری میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد سے پارلیمان میں صدر جو بائیڈن کی اسے سب سے اہم کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس بل کے حق میں 68 اراکین نے ووٹ دیئے جب کہ 32 نے اس کی مخالفت کی۔
چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے ایک سو ستر ارب ڈالر کے فنڈ سے ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبوں میں کمیونسٹ ملک کا مقابلہ کیا جائے گا۔ سینٹ میں اکثریتی جماعت کے رہنما شوک شومر کے مطابق یہ ”کئی نسلوں“ میں سائنسی تحقیقی اور تکنیکی اختراعات میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ اس بل کو اب منظوری کے لئے ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔ وہاں پہلے ہی اس حوالے سے ایک مختلف ورژن والا بل منظور کیا جا چکا ہے اور دونوں بلوں کو ملا کر ایک واحد بل کے طور پر صدر کی منظوری کے لئے وائٹ ہاﺅس بھیجا جائے گا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہیں امریکی اختراعات اور مسابقت قانون کے سینٹ سے منظور کئے جانے پر کافی خوشی ہے۔ انہوں نے کہا”ہمیں اکیسویں صدی میں مسابقت میں کامیاب ہونا ہے اور اس سلسلے میں آغاز ہو چکا ہے۔“ صدر بائیڈن نے کہا ”چونکہ دیگر ممالک اپنی تحقیق و ترقی کے شعبے میں مسلسل سرمایہ کاری کر رہے ہیں اس لئے ہم ان سے پیچھے رہ جانے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ امریکا کو اس دھرتی پر سب سے اختراعی اور سب سے پیداواری ملک کے طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھنی ہو گی۔“
اس پیکج کا ایک اہم پہلو سیمی کنڈکٹروں کی قلت کو دور کرنا ہے جس کی وجہ سے اس سال امریکی آٹو موبائل کے شعبے میں پیداوار میں کمی آگئی تھی۔ اس سے امریکی صنعت کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ امریکا کے اس اقدام کو تکنیکی اختراعات کی دوڑ میں بیجنگ کی مسابقت کرنے کے حوالے سے واشنگٹن کی اہم کوشش کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر کامرس جینا رائے مونڈو نے بل کے منظور ہو جانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا”آج سینٹ نے پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ایک اہم فیصلہ کیا ہے تاکہ اختراعات میں عالمی لیڈر کے طور پر امریکا کی میراث کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری سرمایہ کاری کی جا سکے۔“ انہوں نے کہا ”یہ مالی امداد صرف سیمی کنڈکٹر چپ کی موجودہ قلت کو ختم کرنے کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ ایک طویل مدتی سرمایہ کاری ہے“۔ شومر نے کہا ”یہ اقدام ان اہم فیصلوں میں سے ایک ہے جو کافی طویل عرصے کے بعد ایوان نے کیا ہے۔ یہ اکیسویں صدی میں مواقع سے فائدہ اٹھانے کی امریکا کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار ہے۔“
اس بل میں ان بہت سے تکنیکی شعبوں کا ذکر ہے جن میں امریکا اپنے چینی مسابقت کاروں سے پیچھے رہ گیا ہے۔ ریپبلیکن سینیٹر جان کورنائن کا کہنا تھا قومی سلامتی سے لے کر اقتصادی پالیسی تک ہر معاملے کو ملک کے مفاد کے تحت ایک واضح اور فوری رخ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم چین کے چیلنجز کا جواب دے سکیں ۔
(بشکریہ ڈی ڈبلیو)