بینکنگ جرائم کیس میں ہوش ربا انکشافات، حمزہ اور شہباز شریف 16 ارب کی منی لانڈرنگ میں ملوث، ایف آئی اے نے ثبوت پیش کر دئیے

13  دسمبر‬‮  2021

ایف آئی اے نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز و  دیگر کے خلاف 16 ارب منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ جرائم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے، ایف آئی اے کے چالان میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرایا گیا 7 والیمز کا چالان 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، جس میں 100 گواہوں کی لسٹ بھی جمع کرائی گئی ہے، جو مرکزی ملزمان کے خلاف گواہی دیں گے۔

ایف آئی اے کے چالان میں کہا گیا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 28 بے نامی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگایا ہے، جو 2008ء سے 2018ء تک شہباز شریف کی فیملی کے چپڑاسیوں/ کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں چلائے گے۔ ان 28 بے نامی اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے اور 17 ہزار سے زیادہ کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا گیا ، ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار کے علاوہ ہیں، اور اس میں وہ رقوم شامل ہیں جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو دی گئیں۔

چالان کے مطابق اس سے قبل شہباز شریف 1998ء کے دور حکومت کے دوران 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد رقم کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے، انہوں نے اس منی لانڈرنگ کیلئے جعلی ٹی ٹیز لگوائیں، جن کا انتظام بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے ذریعے اس وقت کے وفاقی وزیر اسحق ڈار نے کیا تھا۔

ایف آئی اے کے چالان میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کو مرکزی ملزم ٹھہرایا گیا ہے، جن میں سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کروا رکھی ہے، جبکہ تیسرے مرکزی ملزم سلیمان شہباز اس کیس میں عدالت کی جانب سے پہلے ہی اشتہاری قرار دئیے جا چکے ہیں۔

تین مرکزی ملزمان کے علاوہ 14 بے نامی کھاتہ داروں اور 6 سہولت کاروں کو بھی معاونت کرنے کے باعث شرک جرم ٹھہرایا گیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved