روس نے یوکرائن کی سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کیلئے امریکہ اور نیٹو اتحاد کے سامنے بڑے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلقات معمول پر لانے کیلئے ان پر عملدرآمد ضروری ہے۔ مطالبات سے متعلق روسی دستاویزات چند روز قبل امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کو پیش کی گئی تھیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس مشرقی یورپ، بشمول یوکرائن، وسطی ایشیاء سمیت خطے میں نیٹو کی فوجی سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔ روس کا مطالنبہ ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک کی تعداد میں مزید اضافہ نہ کیا جائے، اور خاص طور پر یوکرائن کو اس اتحاد میں شامل نہ کیا جائے۔ اس خطے میں درمیانے یا طویل رینج کے میزائل نہ نصب کئے جائیں تاکہ خطے کے تمام ممالک کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سرحدی علاقوں میں کسی بھی نعویت کی فوجی مشقیں نہ کی جائیں، اور ایک ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں فریقین ایک دوسرے کو دشمن نہ سمجھیں اور آئندہ کے تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جائیں۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس اور مغربی ممالک کو تعلقات کی تعمیر نو کیلئے نئے سرے سے آغاز کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور نیٹو ممالک کی جانب سے سلامتی کی صورتحال کو جارحانہ انداز میں بڑھانے کیلئے جو لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے وہ انتہائی خطرناک، حیران کن اور قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ
امریکہ اور نیٹو اتحادیوں کو ہمارے ملک کے خلاف جاری معاندانہ کارروائیاں، غیر طے شدہ فوجی مشقیوں سمیت دیگر بحری جہازوں اور طیاروں کی مشقوں کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔ امریکہ اور نیٹو ممالک کو یوکرائن کی سرزمین پر بھی اپنی فوجی سرگرمیوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔