او آئی سے نے افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر خارجہ کی او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

19  دسمبر‬‮  2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ نے افغانستان میں مشترکہ طور پر کام اور او آئی سی نے افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اجلاس سے افغانستان میں انسانی المیہ کے حوالے سے شعور بیدار ہوا ہے،افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے اور اقتصادی بحالی کیلئے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ یہ مشترکہ ذمہ داری ہے پاکستان تنہا اس سے نبرد آزما نہیں ہو سکتا۔ امریکہ اور مغربی ممالک خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا رہے ہیں۔

اسلام آباد –(اے پی پی): اوآئی سی وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد سیکرٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس میں بیس وزرائے خارجہ، دس نائب وزراء خارجہ، 70وفود، پی فائیو، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر مالیاتی اداروں سمیت جرمنی، جاپان اور اٹلی کے نمائندوں نے شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کیلئے آنیوالے او آئی سی کے اراکین سمیت تمام غیر ملکی وفود  کے مشکور ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکی نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ کے مثبت خیالات بھی سنے، تھامس ویسٹ کے بیان سے لگتا ہے کہ امریکی نقطہ نظر میں بہتری آئی ہے۔ تھامس ویسٹ نے کہا کہ امریکہ، طالبان کے ساتھ چلنا چاہتا ہے اور افغان عوام کی مشکلات میں کمی چاہتے ہیں۔ اجلاس میں افغان وفد نے بھی حصہ لیا اور دنیاکو صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ یہ غیر معمولی اجلاس ایک پل کا کردار ادا کرے گا۔ اجلاس میں افغان عوام مشکلات پر کھل کر بات کی گئی اور اس سے افغانستان میں انسانی المیہ کے حوالے سے شعور بیدار ہوا ہے۔ اجلاس میں افغانستان اور فلسطین سے متعلق دو دستاویزات متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی تباہی کے حوالے سے دنیا کو پیغام دیا گیا کہ اگر 38 ملین افغان عوام کی حالت زار پر توجہ کی غرض سے فوری اقدامات نہ کئے گئے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ افغان صورتحال پر توجہ نہیں دی گئی تو خطہ ایک بار پر پھر دہشت گردی کا شکار ہو سکتا ہے جس سے نہ صرف ہمسایہ ممالک بلکہ پورا خطہ متاثر ہو گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان تنہا اس سے نبرد آزما نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے ذریعے مسلم امہ نہیں دنیا میں پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔ امریکہ اور مغربی ممالک خطے میں استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا رہے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کیساتھ کشیدہ تعلقات کے باوجود ہم نے ایک مثبت قدم اٹھایا، وہ پچاس ہزار ٹن گندم افغانستان کو دینا یا ہمیں آزمانا چاہتے تھے، ہم نے ان کو یہ موقع نہیں دیا اور پاکستان کے راستے گندم لے جانے کی بھارت کو اجازت دی۔

افغان عوام کی مالی امداد کے حوالے ایک سوال کا جواب دیتے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ٹرسٹ فنڈ قائم ہو چکا، لیکن تاحال کوئی امداد نہیں ملی، کوئی بینکنگ اکاؤنٹ نہیں جہاں امداد جا سکے۔ بینکنگ اکاؤنٹ تشکیل ہونے سے قائم شدہ فنڈ فعال ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کو مشروط نہیں کیا جائے گا، عالمی بینک نے 280 ملین ڈالر فراہم کئے ہیں جبکہ عالمی مالیاتی اداروں نے 1.2 ارب ڈالر کے عدم استعمال شدہ فنڈز کے استعمال کا عندیہ دیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ نجی افغان بینکوں کو دوبارہ فعال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ابھی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا، دھیرے دھیرے آگے بڑھنا ہو گا۔

طالبان جامع حکومت کیلئے پرعزم ہیں، وزیر خارجہ

افغان عبوری حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ افغان طالبان کی عبوری حکومت کے بعد کسٹم جمع کرنے کا سلسلہ دوگنا ہو چکا ہے جبکہ افغان عبوری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ کثیرالجہتی متفقہ حکومت کیلئے پرعزم ہیں۔ متقی کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں کئی دھڑوں کو حکومت میں شامل کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید دھڑوں کو شامل کیا جائے گا۔

بھارت منفی رویہ ترک کر دے

وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ روز انکی ازبکستان کے اپنے ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جو افغانستان سے متعلق علاقائی اجلاس میں شرکت کیلئے نئی دہلی جا رہے تھے تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نئی دہلی حکام کو سمجھائیں کہ وہ منفی رویہ ترک کر دے اور مثبت رویہ اپنائیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر افغانستان میں بینکنگ چینل بحال نہیں ہوتے تو امداد کی ترسیل میں دشواری ہو گی۔

اجلاس کے دوررس نتائج ہوں گے، سیکرٹری جنرل او آئی سی

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین براھیم طحہ نے کہا کہ اجلاس کی میزبانی کیلئے پاکستان کے وزیر خارجہ کے مشکور ہیں۔ سیکرٹری جنر ل او آئی سی رکن ممالک، پی فائیو، یورپی یونین اور دیگر ممالک کی شرکت اجلاس کی کامیابی ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اجلاس انتہائی اہم تھا، دور رس نتائج مرتب ہونگے، یہ صرف ایک دن کی کانفرنس نہیں بلکہ اس کے تاریخی اثرات ہو نگے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یورپی یونین،امریکہ اور برطانیہ سمیت اہم ممالک نے شرکت کی اور امداد کا اعلان بھی کیا۔

افغان بھائیوں کی امداد کے اعلانات سے امید پیدا ہوئی ہے۔ موسم سرما کی وجہ سے افغان عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بنک نے افغانستان کی مدد کیلئے خصوصی اکاؤنٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ افغان عوام کی مدد کیلئے اپنے عزم کو ایک بار پھر دہراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت افغانستان کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ میں تمام ممالک امداد جمع کرائیں گے۔ اسلامک فقہ اکیڈمی اور علماء سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے گی۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی کوششوں سے کا میاب اجلاس کے انعقاد اور افغان عوام کے لیے کاوشوں پر شکر گزار ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved