مقبوضہ کشمیر میں خرم پرویز کی گرفتاری اور جعلی مقابلے کے معاملے اور انسانی حقوق کی پامالی پر برطانوی رکن پارلیمان نے برطانیہ میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر سے جواب طلب کرلیا۔
آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ آف کشمیرکے ڈیبی ابراہم اور 19 اراکین پارلیمنٹ نے بھارتی ہائی کمشنر کو خط لکھا اور خرم پرویز کی گرفتاری پر اظہار تشویش کیا۔برطانوی قانون سازوں نے کہا کہ بے گناہ کشمیریوں کو مبینہ طور پر دہشت گرد بنا کر بھارتی فورسز کے ہاتھوں مار دیا جاتا ہے اور جاں بحق ہونے والے تمام لوگ عام شہری ہوتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ سماجی کارکن خرم پرویز کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا ہے، خرم پرویز کی گرفتاری کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا گیا ہے۔برطانوی اراکین پارلیمان نے کہا کہ خرم پرویز کی گرفتاری کی وجوہات بتائی جائیں اور معاملے کی شفاف انداز میں تحقیقات کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ خرم پرویز دہشت گرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کا دفاع کرنے والا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ خرم پرویز کے بارے میں یو این نمائندے، یو این ہائی کمشنر ہیومن رائٹس بھی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ خرم پرویز کے علاوہ گزشتہ دو برسوں میں ڈھائی ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ انسداد غیر قانونی سرگرمیوں قانون کے تحت گرفتار افراد کو بغیر فرد جرم قید میں رکھا جاتا ہے، جعلی مقابلوں میں دہشت گردوں کے بجائے عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر تشویش ہے۔خط میں کئی پُر تشدد واقعات کا ذکر کیا گیا ہے اور حیدر پورہ میں عام افراد کی ہلاکت کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے سماجی کارکن خرم پرویز کو سری نگر سے 22 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔
برطانوی پارلیمنٹ کامقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر بھارتی ہائی کمشنر سے جواب طلب
22
دسمبر 2021