بچی مسلمان رہے یا عیسائی ہمیں اعتراض نہیں،نومسلم آرزو کے والدین کا عدالت میں بیان

22  دسمبر‬‮  2021

سندھ ہائی کورٹ نے اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کی شیلٹر ہوم سے والدین کے ساتھ جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے کے معاملے میں آرزو فاطمہ کی شیلٹر ہوم سے والدین سے ساتھ جانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔نومسلم لڑکی کے شوہر علی اظہر کے وکیل نظار تنولی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ آرزو فاطمہ نے مرضی سے اسلام قبول کیا، شیلٹر ہوم انتظامیہ نے آزرو فاطمہ کو شوہر سے ایک سال ملنے نہیں دیا، آرزو فاطمہ پر تشدد ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ شیلٹر ہوم انتظامیہ نے لڑکی کے والدین کے ساتھ مل کر واپس جانے کی درخواست دائر کرائی۔

جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ عدالت نے بچی کو کم عمری کے باعث شیلٹرہوم بھیجنے کا حکم دیا تھا، ہم نے بچی کی اچھی تعلیم و تربیت کا بھی حکم دیا تھا، اب لڑکی خود اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے۔جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ کیا آرزو فاطمہ کمرۂ عدالت میں موجود ہے؟۔وکلاء نے بتایا کہ جی آرزو فاطمہ عدالت میں موجود ہے۔

عدالت نے آرزو فاطمہ کو کٹہرے میں بلا لیا۔اس موقع پر جسٹس ارشد حسین خان نے آرزو فاطمہ سے سوالات کیے، انہوں نے پوچھا کہ آپ نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے؟آرزو فاطمہ نے جواب دیا کہ میں مسلمان ہوں اور اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے۔جسٹس ارشد حسین خان نے آرزو سے سوال کیا کہ آپ نےوالدین کے پاس جانے کی درخواست اپنی مرضی سے دائر کی؟آرزو فاطمہ نے جواب دیا کہ جی میں نے درخواست دائر کی ہے۔جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ کیا مسلم لڑکی اپنے عیسائی والدین کے ساتھ رہ سکتی ہے؟اس موقع پر نظار تنولی ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ آرزو مسلمان ہے، اسے اپنے شوہر علی اظہر کے ساتھ جانے دیا جائے۔عدالت نے کہا کہ آج صرف آرزو کی درخواست کی سماعت ہے، ہم صرف اس درخواست پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سندھ میں کم عمری میں شادی جرم ہے اور عدالت بھی فیصلہ دے چکی ہے۔عدالت نے ارزو فاطمہ کے والدین کو بھی  روسٹرم پربلا لیا۔والدین نے عدالت میں بیان دیا کہ بچی مسلم رہے یا عیسائی ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ جس پر عدالت نے آرزو فاطمہ کے والدین سے استفسار کیا کہ بچی پرتشدد ڈر یا خوف کو پیدا نہیں کریں گے؟والدین نے عدالت کو بیان دیا کہ بچی پر کسی قسم کا تشدد نہیں کریں گے جس پر سندھ ہائی کورٹ نے آرزو فاطمہ کی والدین کے پاس واپس جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، درخواست پر آج ہی فیصلہ سنایا جائے گا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا آرزو فاطمہ کو کسی سے بات نہ کرنے دی جائے۔ عدالت نے آرزو فاطمہ کو فی الوقت دوبارہ شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم بھی دیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved