ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق اپنے خدشات دور کرنا چاہتے ہیں تو انہیں تہران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ کا اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین کے ساتھ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب مغربی ممالک کہتے ہیں کہ انہیں ایران کے جوہری پروگرام کی پیش رفت کے بارے میں سخت تشویش لاحق ہے تو پھر ہم بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنے خدشات دور کرنے کیلئے 2015ء کے جوہری معاہدے کے بعد ایران پر عائد کی گئی پابندیاں ختم کریں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے دہرے معیار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے مذاکرات میں کبھی تعمیری کردار ادا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ ممالک مثبت انداز میں مذاکرات کو آگے لیکر بڑھیں گے۔ انہوں نے اس موقع پر چین اور روس کے کردار کی تعریف کی، اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے کے بعد ایران نے معاہدے کے مطابق یورینیم کی افزودگی کرنا شروع کر دی تھی، لیکن سابق امریکی صدر 2018ء میں معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہو گئے تھے، اور ایران پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ امریکہ اور ایران میں حکومتوں کی تبدیلی کے بعد چین اور روس کی بک ڈور کوششوں سے مذاکرات کا دوبارہ آغاز 29 نومبر سے ہو چکا ہے، لیکن ایران کا موقف ہے کہ اس پر عائد یکطرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔