چوری کے الزام میں بے گناہی ثابت کرنے کیلئے دو نوجوان دہکتے ہوئے کوئلوں پر ننگے پاؤں چل کر گزر گئے

24  دسمبر‬‮  2021

محمد رضا اور گل زمان ٹریکٹر چوری کے الزام میں خود کو بے گناہ ثابت کرنے کیلئے دہکتے ہوئے انگاروں کے اوپر سے چل کر گزر گئے۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ بلوچستان کے شہر زیارت سے تقریباً 60 کلومیٹر دور سنجاوی کے نواحی علاقے سرہ خیزی میں پیش آیا، جہاں ٹریکٹر چوری کے شبے میں فریقین نے باہمی رضا مندی سے یہ فیصلہ کیا۔

سنجاوی میں لیویز فورس کے ایک اہلکار  کا کہنا ہے کہ علاقے میں ایک شخص کا ٹریکٹر چوری ہو گیا تھا، جس کےمالک نے چوری کا الزام اس علاقے کے دو افراد محمد رضا اور گل زمان پر عائد کیا تھا۔ محمد رضا نے کہا کہ انہوں نے چوری کے الزام سے صاف انکار کیا تھا، لیکن ٹریکٹر کے مالک کے اصرار پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے دہکتے ہوئے کوئلوں سے گزریں گے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینکڑوں افراد کی موجودگی میں محمد رضا اور گل زمان ایک ایک کر کے کئی فٹ لمبے گڑھے میں موجود دہکتے کوئلوں پر ننگے پاؤں گزر کر دوسرے کنارے تک پہنچتے ہیں۔ پاؤں پر جلنے کے نشانات اور چھالے نہ بننے کے باعث دونوں افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا۔

چوری کا الزام غلط ثابت ہونے پر اب الزام لگانے والے ٹَریکٹر کے مالکان میڑھ لیکر دونوں افراد کے گھر جائیں گے، اور ان سے معافی مانگنے کے علاوہ بے بنیاد الزام پر ہرجانہ بھی ادا کریں گے۔

یہ رسم کیا ہے؟

سنجاوی کی مقامی پشتو زبان میں اس رسم کو چُر کہا جاتا ہے، چوری، کاروکاری اور قتل کے فیصلے کیلئے یہ رسم زیادہ تر بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی، جعفر آباد، کوہلو، نصیرآباد اور ہرنائی میں رائج ہے۔ اس رسم کیلئے 10 سے 12 فٹ لمبا، اڑھائی فٹ چوڑا اور دو فٹ گہرا گڑھا کھودا جاتا ہے، جس میں آگ جلا کر دہکتے ہوئے انگاروں کو قرآن کی قسم دی جاتی ہے کہ جو مجرم ہو اسے پکڑنا اور جو بے گناہ ہوں اس کے پاؤں نہ جلانا۔ انگاروں پر چلنے والا شخص پاؤں میں چھالے پڑنے کی صورت میں مجرم قرار دیا جاتا ہے،  اور اگر پاؤں پر جلنے کے نشان یا چھالے نہ پڑیں تو اسے بے گناہ قرار دے دیا جاتا ہے۔

سنجاوی کے اسسٹنٹ کمشنر احسن وقار کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین میں کسی بھی طرح ایسے اقدامات کی اجازت نہیں ہے، چونکہ قبائلی رسم و رواج کے لحاظ سے اس عمل کو غلط نہیں سمجھا جاتا، اس لیے لوگ اس پر عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث فریقین نے ایک خلاف قانون کام کیا اس لیے جونہی انتظامیہ کی نوٹس میں یہ بات آ گئی تو اس سلسلے میں قانون کے مطابق کارروائی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ احسن وقار کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے حوالے سے دونوں فریقین کے علاوہ ان لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے جا رہے ہیں جنہوں نے ان دونوں افراد کو انگاروں سے گزارنے کا فیصلہ کیا اور اس کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر کو رپورٹ بھیجی جائے گی، ڈپٹی کمشنر نے جو بھی فیصلہ کیا اس کے مطابق قانونی کارروائی کی جائے گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved