روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر نیٹو افواج نے ہماری سرحد پر جارحیت کرنے کی کوشش تو انہیں سنگین نتائج اور ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرائن کی موجودہ حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، ہمارا مستقبل ہماری سیکیورٹی اور سلامتی کے ساتھ منسلک ہے، اگر امریکہ اور نیٹو ممالک ہمیں اس کی گارنٹی دیتے ہیں تو یوکرائن کے متعلق اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں گے، اگر مغربی ممالک روسی سلامتی کیلئے ضمانت فراہم کرنے میں ناکام ہونے کے باوجود جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہیں تو ماسکو کے پاس بھی بہت سی آپشنز ہیں۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اپنے وعدوں کی تکمیل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کریں، لیکن اگر یوکرائن کی حمایت کی آڑ میں روس کی سرحدوں پر صف بندی یا جارحیت کی گئی تو تباہ کن فوجی کاروائی کریں گے۔
یاد رہے کہ رواں مہینے کے آغاز میں امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس آئندہ برس کے آغاز میں یوکرائن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور اس مقصد کیلئے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے برطانوی شہر لیورپول میں منعقد ہونے والی جی سیون کانفرنس میں مغربی اتحادنے روس کو واضح پیغام دیا کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو تمام اتحادی ممالک بھرپور جواب دیں گے۔ اس کے ردعمل میں روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی سیون ممالک کے فورم سے بات چیت کہ ذریعے یہ تنازع پر امن طور پر حل کرنے کے اقدامات کی امید تھی، جسے مغربی ممالک نے ختم کردیا۔ روس کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں، لیکن اگر روس کے خلاف محاذ آرائی کی گئی تو اس کا ردعمل آئے گا، ان تندوتیز بیانات کے بعد روس اور مغربی ممالک کے تعلقات کافی تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔