امریکہ اور روس میں معاملات طے پا گئے، جنوری میں باضابطہ مذاکرات ہوں گے

28  دسمبر‬‮  2021

امریکہ اور روس نے تناؤ کم کرنے کیلئے مذاکرات کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا ہے، جن کا آغاز آئندہ ماہ ہو گا۔

وائٹ ہاؤس میں نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نے میڈیا نمائندوں کو بتایا ہے کہ دونوں ممالک کے وفود 10 جنوری کو ملاقات کریں گے، جس کے بعد 12 جنوری 2022ء کو روس اور نیٹو اتحاد جب کہ 13 جنوری کو امریکہ، روس اور یورپی ممالک کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ  مذاکرات میں تمام فریقین اپنے خدشات اور تحفظات واضح کریں گے، جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے روس کی جنگی سرگرمیوں پر بھی بحث ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ معاملات پر پیش رفت ہو سکتی ہے جب کہ بعض معاملات پر اختلاف رائے بھی ہو گا اور اسے ہی سفارت کاری کہتے ہیں۔

امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان  نے واضح کیا کہ یوکرائن کے حوالے سے صدر جوبائیڈن کی سوچ واضح اور غیر مبہم ہے، وہ  واضح کر چکے ہیں کہ امریکہ روس، یوکرائن تنازع کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔ لیکن اگر روس نے یوکرائن میں مداخلت کی تو اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں روسی صدر نے یوکرائن کی سرحد پر تعینات 10 ہزار فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا، اور سرحدوں پر جاری جنگی مشقیں بھی ختم کر دی تھیں، جس کے باعث روس کے امریکہ اور مغغربی ممالک کے ساتھ تعلقات میں حائل کشیدگی کم ہونے کی توقع کی جا رہی تھی، کیونکہ گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن ماسکو کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کیلئے تیار ہے، لیکن اسے پہلے یوکرائن کی سرحد پر تعینات روسی فوجوں کے متعلق مغربی ممالک کی تشویش دور کرنا ہو گی۔

واضح رہے کہ یوکرائن بھی سابق سوویت یونین کا حصہ تھا، لیکن روس آغاز سے ہی یوکرائن پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کرتا رہا ہے، اور  2014ء کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد سرحد پر آئے روز جھڑپیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ لیکن رواں مہینے کے آغاز میں امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس آئندہ برس کے آغاز میں یوکرائن پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اور اس مقصد کیلئے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کی تعیناتی کا عمل جاری ہے۔ گذشتہ ہفتے برطانوی شہر لیورپول میں منعقد ہونے والی جی سیون کانفرنس میں مغربی اتحادنے روس کو واضح پیغام دیا کہ اگر روس نے  یوکرائن پر حملہ کیا تو تمام اتحادی ممالک بھرپور جواب دیں گے۔ اس کے ردعمل میں روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی سیون ممالک کے فورم سے بات چیت کہ ذریعے یہ تنازع پر امن طور پر حل کرنے کے اقدامات کی امید تھی، جسے مغربی ممالک نے ختم کردیا۔ روس کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں، لیکن اگر روس کے خلاف محاذ آرائی کی گئی تو اس کا ردعمل آئے گا، ان تندوتیز بیانات کے بعد روس اور مغربی ممالک کے تعلقات کافی تناؤ کا شکار ہو گئے تھے، اور حالیہ کشیدگی کی وجہ یہ بھی ہے کہ روس امریکہ اور مغربی ممالک سے یہ ضمانت چاہتا ہے کہ یوکرائن کو نیٹو اتحاد میں شامل نہیں کیا جائےگا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved