غزہ جنگ بندی قرارداد پر امریکی ویٹو، سلامتی کونسل بین الاقوامی امن کی ذمہ پوری کرنے میں ناکام رہی: پاکستان

9  دسمبر‬‮  2023

پاکستان نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی اپیل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والی ووٹنگ پر امریکا نے ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے قرارداد کو مسترد کردیا اور جنگ بندی کا امکان دم توڑ گیا۔

دفترخارجہ کے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں بڑے پیمانہ پر انسانی المیے کے باوجود سلامتی کونسل جنگ بندی کی اپیل پر اتفاق رائے میں ناکام رہی جس سے پاکستان کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کی درخواست اور غزہ میں انسانی تباہی کے بارے وارننگ کے باوجود سلامتی کونسل بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی بنیادی ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکام رہی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غزہ کے محصور عوام جس اجتماعی سزا کو برداشت کررہے ہیں وہ ناقابل قبول ہے اوراس کی مثال نہیں ملتی۔

ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی مہم کے تسلسل سے انسانی مصائب میں اضافہ ہو گا، بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوں گی اور لاکھوں لوگوں کو جبری طورپر بے گھر ہونا پڑے گا، ان اسرائیلی اقدامات سے وسیع تر اور زیادہ خطرناک تنازع بھی جنم لے سکتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کے عوام پر بلا تعطل بمباری کو طول دینے میں تعاون فراہم کرنے والوں پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل سے غزہ پر وحشیانہ حملے اور غیر انسانی محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ایک مظاہرے میں مظاہرین غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

انہوں نے کہاکہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کارروائی، اس غیرانسانی جنگ کے خاتمے اور غزہ کے عوام کو کو نسل کشی سے بچانے کے لیے کردار ادا کرنے کامطالبہ کرتا ہے۔

دوسری جانب ترکیہ نے بھی اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس فیصلے پر برہم ترک صدر نے سلامتی کونسل کو ’اسرائیل پروٹیکشن کونسل‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

اردوان نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے سیکیورٹی کونسل دراصل اسرائیل پروٹیکشن اور ڈیفنس کونسل بن چکی ہے۔

امریکا کی جانب سے سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کیے جانے پر ترک صدر نے کہا کہ کیا یہ انصاف؟ اور سیکیورٹی کونسل کے پانچ اراکین کو حاصل ویٹو کی طاقت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا پانچ اراکین سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔

شمالی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے بعد دھویں کے بادل بلند ہو رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے پیسے اور عسکری سازوسامان کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے ، ایک نئی دنیا بالکل ممکن ہے لیکن ایسا صرف امریکا کے بغیر ہی ممکن ہے اور امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کی کتنی قیمت ادا کریں گے۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ ہکان فدان نے بھی ریاستی نشریاتی ادارے ٹی آرٹی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ ہمارے دوستوں نے ایک بار پھر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ امریکا اب اس معاملے خاص طور پر اقوام متحدہ میں ہونے والی ووٹنگ پر تنہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل-حماس تنازع پر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا اور سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا نے اسے ویٹو کردیا اور برطانیہ نے ووٹنگ سے گریز کیا۔

سفارت کاروں نے نوٹ کیا کہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کی زیادہ تعداد نے امریکا کو تنہا کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنے اتحادی اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنہائی کا مسئلہ نہیں ہے،ہمارے خیال سے یہ مسئلہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش اور غزہ میں جانے والی مزید انسانی امداد کو سہولیات فراہم کرنے کا ہے۔

ووٹنگ سے پہلے انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چٹکیاں بجائیں اور جنگ رک جائے، یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔

امریکا اور اسرائیل اس وجہ سے جنگ بندی کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ یہ صرف حماس کو فائدہ پہنچائے گی۔

ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا خطرہ ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن پہلے ہی تنازعات کی طرف کھینچے جا چکے ہیں۔

ادھر غزہ پر اسرائیل کے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ہید ہونے والوں تعداد تقریباً 17ہزار 500 ہو گئی ہے جن میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

اس کے علاوہ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور ایک بڑی تعداد لاپتا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved