وزیراعظم کا عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ

12  ‬‮نومبر‬‮  2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے، موسمیاتی سرمائے میں قرضوں کو ایک نیا قابل قبول معمول نہیں بننا چاہیے۔

آذربائیجان کے درالحکومت باکو میں کوپ 29کانفرنس کے موقع پر پاکستان کی میزبانی میں کلائمیٹ فنانس گول میز مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں کمزور ممالک کی ضروریات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے عالمی موسمیاتی مالیاتی فریم ورک کو از سر نو تشکیل دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ قرضوں کی شکل میں سرمائے کی فراہمی ترقی پذیر ممالک کے قرضوں میں اضافہ کرتی ہے اور انہیں بڑھتے ہوئے قرضوں کے جال کی طرف دھکیلدیتی ہے جسے انہوں نے ’موت کے جال‘ کا نام دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی سرمائے کی فراہمی میں قرض نیا قابل قبول معمول نہیں بن سکتا، یہی وجہ ہے کہ ہمیں امدادی سرمائے کی فراہمی پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ ممالک موسمیاتی اقدامات کو سرمایہ فراہم کرنے قابل بن سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سالوں کے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود خلا بڑھ رہا ہے، جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی) کے مقاصد کے حصول میں مجموعی رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے موسمیاتی سرمائے کی فراہمی کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیرممالک کو 2030 تک 6 ہزار 800 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے عطیات دینے ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کریں جو ان کی مجموعی قومی پیداوار (جی این پی) کا 4.7 فیصد ہے اور موجودہ ماحولیاتی فنڈز پر سرمایہ کاری کریں۔

انہوں نے کہا ایک دہائی قبل کوپ 15 کے موقع پر سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کا ایسا ہی ایک ماحولیاتی ودعدہ کیا گیا تھا جو او ای سی ڈی کی رپورٹ کے مطابق اب تک صرف 160 ارب ڈالر تک پہنچ سکا ہے۔

وزیر اعظم نے حالیہ 2 تباہ کن سیلابوں کا حوالیہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان دیگر کمزور ممالک کے درد اور تکلیف کو سمجھ سکتا ہے، انہوں نے کہاکہ 2022 میں، ایک تہائی پاکستان پانی میں ڈوب گیا تھا اور ملک کو بنیادی امدادی اور انسانی ہمدردی کی کوششوں کی مالی اعانت کے لیے تمام ترقیاتی اور ماحولیاتی فنڈز کو دوبارہ استعمال کرنا پڑا۔

بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق تقریب سے بھی خطاب کیا، اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان سمیت اس خطے اور دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے بہت قابل قدر کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام جانا چاہیے،مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے گلیشیئرز کا تحفظ ضروری ہے، گلیشیئرزپینے کے پانی کابڑا ذریعہ ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں 7ہزار گلیشیئرز ہیں، پاکستان میں گلیشیئرز سے 90فیصد پانی حاصل کیاجاتا ہے، درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئرزکا پگھلنا خطرناک علامات ہیں،انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہیں۔

دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے آذربائیجان میں کوپ 29 کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر اعظم کی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتون اول سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے تعاون سمیت پاکستان اور ترکیہ کے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بھی گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوو اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، اس موقع پر پاکستان اور وسطی ایشیا کے ممالک میں گلیشئرز اور آبی ذخائر کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیا گیا، انہوں نے پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط پر بھی گفتگو کی۔

اس موقع پر وزیراعظم کی نیپال کے صدر رام چندرا پوڈل اور بنگلہ دیش کی نگراں حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقاتیں ہوئیں۔ اس موقع پر جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، سطح سمندر کے بڑھتے ہوئے خطرے اور جنگلات کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیاگیا، مزید برآں انہوں نے پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال کے درمیان دوطرفہ تعاون میں اضافے پر بھی گفتگو کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے برطانوی ہم منصب سر کیئر اسٹارمر سے بھی ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا، مزید برآں وزیراعظم نے قازقستان کے صدر قاسم جومارت تکایوف سے بھی ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور علاقاتی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کا سالانہ سربراہی اجلاس گزشتہ روز آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہوا تھا ، جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی فراہمی سمیت مالیاتی اورتجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

دو ہفتے جاری رہنے والے کوپ 29 فورم میں تقریباً 200 ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہ سائمن اسٹیل نے اپنے افتتاحی خطاب میں ایک نئے عالمی موسمیاتی مالیاتی ہدف کے بارے میں بتایا تھا۔

یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی جب خبردار کیا گیا ہے کہ 2024 میں درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹونٹے کا خدشہ ہے اور غریب ملکوں کے لیے موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی مذاکرات ناگزیر ہیں۔

پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرے سے دو چار ان 10 ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں غیر معمولی سیلابوں، مون سون کی شدید بارشوں، گرمی کی تباہ کن لہروں اور تیزی سے پگھلتے گلشیئر کا سامنا ہے۔

جون 2024 میں گرمی کی لہر کے نتیجے میں بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جس نے صحت عامہ اور زراعت کو بری طرح متاثر کیا۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved