حکومت پنجاب کو سانحہ مری کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی جس میں مجموعی طور پر حکومتی مشینری کی ناکامی کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
پنجاب حکومت کو سانحہ مری کے متعلق پیش کی گئی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مری اور گرد و نواح میں موجود سڑکوں کی گزشتہ دو برس سے جامع مرمت نہیں کی گئی تھی اور سڑک کے ساتھ موجود گڑھوں میں پڑنے والی برف سخت ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری میں مرکزی مقام پر موجود ایک کیفے کے باہر پھسلن ہونے کے باوجود کوئی حکومتی مشینری موجود نہیں تھی، اور اسے کلیئر نہ کیا جا سکا، یہ مری سے نکلنے والے سیاحوں کیلئے مرکزی خارجی راستہ تھا، سیاحوں کے مری سے خارجی راستے پر برف ہٹانے کیلئے ہائی وے کی مشینری موجود نہیں تھی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مری کے مختلف علاقوں میں بجلی نہ ہونے کے باعث سیاحوں نے ہوٹلز چھوڑ کر اپنی گاڑیوں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔
یاد رہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مری میں موجود ہوٹل مالکان نے عوام کا رش اور برفباری کی صورتحال دیکھتے ہوئے کمرے میں ایک رات کے قیام کیلئے 70 ہزار روپے تک کے کرائے کا مطالبہ کیا، جس کے باعث عوام اپنی گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئے، وزیراعلیٰ پنجاب نے ایسے ہوٹل مالکان کا تعین کر کے ان کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے۔
مری کےعلاقوں میں غیر قانونی تعمیرات اور اوور چارجنگ کرنے والے ہوٹلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں
برفباری کے دوران اپنائے جانے والے SOPs کا ازسر نو جائزہ لے کر سسٹم میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا
— Usman Buzdar (@UsmanAKBuzdar) January 9, 2022
رپورٹ کے مطابق رات گئے ڈی سی راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی کی مداخلت پر مری میں گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگائی گئی، جس کے بعد مری کی شاہراہوں پر ٹریفک بند ہونے کے باعث برف ہٹانے والی مشینری کے ڈرائیورز بھی بروقت موقع پر نہ پہنچ سکے، تاہم اس صورتحال میں متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈی ایس پی ٹریفک کی روانی یقینی بنانے موقع پر موجود تھے۔
حکومت پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق مری میں ایسا کوئی پارکنگ پلازہ موجود نہیں جہاں اتنی تعداد میں گاڑیاں پارک کی جاسکتیں، صبح 8 بجے برف کا طوفان تھمنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی۔
وزیر اعلی پنجاب نے سانحہ مری کی مزید تحقیقات کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو 7 روز میں حتمی رپورٹ پیش کرے گی، اور ذمہ داران کا تعین بھی کرے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واضح طور پر کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں غفلت یا کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی۔