قازقستان میں حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری، 160ہلاک، 500 گرفتار

9  جنوری‬‮  2022

قازقستان میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر عوامی مظاہرے حکومت کے کنٹرول سے بہار ہو گئے ہیں، پرتشدد کاروائیوں میں 160 فراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے 500 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے پر عوامی احتجاج کے بعد حکومت مستعفی ہو چکی ہے، اور قازق صدر نے ملک کے بڑے شہروں سمیت مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، لیکن اس کے باوجود عوامی مظاہروں میں کمی نہیں آ رہی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق حالیہ پر تشدد مظاہروں میں 200 ملین ڈالر کی املاک کو نقصان پہنچ چکا ہے، جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق مظاہرین نے 100 سے زیادہ کاروباری املاک اور بینکس پر حملہ کیا، اور 400 سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ روس کی سرکاری خبر رسان ایجنسی کے مطابق ملک قازقستان میں پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 160 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یاد رہے کہ قازق صدر قسیم جومارٹ نے گذشتہ روز سیکیورٹی فورسز کو مسلح مظاہرین کو بغیر کسی وارننگ کے گولی مارنے کے احکامات جاری کئے تھے، اور مغربی ممالک کی جانب سے مذاکرات میں تعاون کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے قازق صدر کا کہنا تھا کہ مسلح اندرونی اور بیرونی مظاہرین سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے، ملک کو جلد ہیجانی کیفیت سے نجات دلائی جائے گی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved