وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کورونا کیسز میں اضافے کے حساب سے ملک میں لاک لاک ڈاؤن لگانے کی کوئی ضرورت نہیں، عوام کو کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد اور ویکسی نیشن کرانی چاہیے۔
آج وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کووڈ کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اور پاکستان میں ویکسی نیشن کے تمام اہداف پورے ہوئے ہیں، ہم نے دو ارب ڈالر کی ویکسی نیشن عوام کو مفت لگوائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وباء کا کامیاب حکمت عملی سے مقابلہ کیا، ان تمام کامیابیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہیں، صورتحال کا جائزہ لیا جاتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ماسک پہننے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ویکسی نیشن جلد از جلد مکمل کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مری میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں، صرف5 گاڑیوں میں اموات ہوئیں
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو سانحہ مری پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں۔فواد چوہدری فواد نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ پانچ روز میں ایک لاکھ 64 ہزار گاڑیاں مری میں داخل ہوئیں، صرف پانچ گاڑیوں میں 22 افراد جاں بحق ہوئے، ہلاکتوں کے واقعات کلڈنہ اور باڑیاں کے درمیان ہوئے، برفباری کے طوفان کے باعث درخت سڑک پر گرے، سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگیں، بہت سے افراد اپنی گاڑیاں سڑکوں پر چھوڑ کر پیدل چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ شدید برفباری کی وجہ سے مشینری اور ہیلی کاپٹرز کا پہنچنا مشکل تھا، کچھ لوگ گاڑیوں سے اتر کر جانے کی بجائے گاڑیوں میں ہیٹر لگا کر سو گئے۔ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ گاڑیوں میں ہیٹر لگانے کی وجہ سے کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی ہوئی اور اموات واقع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سانحہ مری پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان میں اندرونی سیاحت میں انقلاب آیا ہے، صوبائی حکومتوں، اتھارٹیز اور مقامی انتظامیہ کو سیاحت کے لئے تیار کرنے کی ضرورت ہے، مری میں ڈیڑھ لاکھ گاڑیوں میں لاکھوں لوگ سیاحت کے لئے گئے، ہمارا انتظام برطانوی دور سے چلا آ رہا ہے، ماضی میں اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان نے سانحہ مری پر گہرے غم و رنج کا اظہار کیا۔ اس وقت اندرونی سیاحت کا جو انقلاب آیا ہے پاکستان میں اسکے فروغ اور ایسے واقعات کے سدباب کے لیے ہمیں سیاحت کا نظام اور اسکی ہیت تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے جس پر وزیراعظم نے ہمیشہ بھرپور زور دیا۔ @fawadchaudhry pic.twitter.com/BZ1McBMKwC
— PTI (@PTIofficial) January 11, 2022
سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دینا ہو گا
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سیاحت کو بطور شعبہ فروغ دینے کی کوشش کی۔حکومت نے 13 نئے سیاحتی سپاٹس تیار کئے، آزادی کے بعد سے ایک بھی سیاحتی سپاٹ تیار نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان وزیراعظم بننے سے پہلے جب کمراٹ گئے اور وہاں کی تصاویر وائرل ہوئیں تو کمراٹ میں بڑی تعداد میں لوگ سیاحت کے لئے پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبہ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دینا ہوگا۔
سیاحت کیلئے قائم اتھارٹیز کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مری میں انتظامات کو بہتر بنانے کے لئے معاملات پر نظرثانی کی جا رہی ہے، نئے قوانین بنائے جائیں گے، مری واقعہ کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور سول اداروں نے بھرپور طریقے سے ریسکیو امور انجام دئیے، 24 گھنٹے کے اندر لاکھوں لوگوں کا انخلاءممکن بنایا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ناران، کاغان سمیت دیگر بالائی علاقوں میں بھی سیاحت پر دباؤ ہے، بہت سے لوگ ان علاقوں میں موجود ہیں، خیبر پختونخوا اور پنجاب کی حکومتیں سیاحتی مقامات کی سختی سے نگرانی کر رہی ہیں، ٹورازم اتھارٹیز کو بھی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کے حوالے سے اتھارٹیز کو مخصوص وارننگز کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے اور میڈیا کو بھی چاہئے کہ وہ ایسی وارننگز کو عوام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ لوگوں کو موسمی حالات اور لوگوں کی گنجائش کے بارے میں معلومات میسر آ سکیں۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے معاون خصوصی برائے سیاحت اعظم جمیل کو پی ٹی ڈی سی بورڈ آف ڈائریکٹرز اور چیئرمین نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے شہباز شریف کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نواز شریف فراڈ کے ذریعے بیرون ملک گئے،ان کی سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ریاست پاکستان اور اس کے قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے عدالت میں شخصی بیان جمع کروایا جس کی بنیاد پر نواز شریف بیرون ملک گئے۔ انہوں نے کہا کہ 17 ماہ گزر گئے لیکن نواز شریف نے علاج نہیں کروایا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نواز شریف کا بیرون ملک جانا بیماری نہیں فراڈ پر مبنی تھا۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ پنجاب حکومت کو نواز شریف کی جو طبی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، وہ سابقہ رپورٹس سے مطابقت نہیں رکھتیں، پنجاب حکومت نے ان رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کا ڈرامہ رچایا گیا، ہائی کورٹ کے حکم پر برطانیہ میں پاکستانی سفارت خانہ نے دو مرتبہ شریف فیملی سے رابطہ کیا، ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق نواز شریف کی طبی رپورٹس پاکستان سفارت خانہ کے ڈاکٹرز کے ساتھ شیئر کرنا ضروری تھیں، پاکستانی سفارت خانہ کی طرف سے رابطہ کرنے کے باوجود شریف فیملی نے رپورٹس دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے کے فراڈ میں شہباز شریف مکمل طور پر ملوث ہیں۔ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں، شہباز شریف یا تو نواز شریف کو پاکستان واپس لائیں بصورت دیگر شہباز شریف کو نااہل کیا جانا چاہئے، انہوں نے جعلی بیان حلفی داخل کیا جو آرٹیکل 63 کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن کو ای وی ایم فراہم کر دیں گے
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینز پر بریفنگ دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے رائے دی ہے کہ 15 اپریل کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، اس سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینز فراہم کر دی جائیں گی۔
اسلام آباد میں اگلے بلدیاتی انتخابات EVM مشینز کے زریعے کرائے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کو 15 اپریل سے پہلے الیکٹرانگ ووٹنگ مشینز فراہم کردی جائیں گی۔ وفاقی وزیر @fawadchaudhry pic.twitter.com/r9hyV7XSY8
— PTI (@PTIofficial) January 11, 2022
سمبڑیال کھاریاں موٹروے پروجیکٹ کی منظوری
انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ نے کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے 22 دسمبر 2021ءکو منعقدہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی۔اس کے علاوہ کابینہ نے کمیٹی برائے نجکاری کے 31 دسمبر 2021ءکو منعقد ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 31 دسمبر 2021ءاور 5 جنوری 2022ءکو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ اس میں سمبڑیال کھاریاں موٹر وے پراجیکٹ کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کھاریاں سے راولپنڈی موٹر وے پر جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ن لیگ کے ایم این ایز پارٹی سے الگ ہو جائیں گے
انہوں نے بتایا کہ چین سے پچاس ہزار میٹرک کھاد درآمد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آئی پی پیز کو 50 ارب روپے ادا کر دئیے گئے ہیں، پاور سیکٹر کی لیکویڈیٹی ضروریات کے لئے 100 ارب روپے جاری کئے جائیں گے، آئی پی پیز کے ساتھ تنازعہ حل ہو گیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے اندر جو صورتحال چل رہی ہے اس سے ایسے لگ رہا ہے کہ ن لیگ کے ایم این ایز پارٹی سے الگ ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مری واقعہ میں 22 افراد کی اموات کی تصدیق ٹی ایچ کیو ہسپتال نے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری کر کے کی ہے۔