سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئرمین سینیٹر فیصل جاوید نے کہا بتایا ہے کہ 2008ء سے 2013ء تک پیپلز پارٹی کی حکومت نے 13 ارب، ن لیگ کی حکومت نے 2013ء سے 2018ء تک 17.7 ارب جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت نے 2018ء سے 2022ء تک 7.2 ارب روپے کے اشتہارات میڈیا کو دئیے۔
اسلام آباد – (اے پی پی): بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کمیٹی کے اراکین سینیٹرز عرفان الحق صدیقی، انور لال دین، عمر فاروق اور تاج حیدر کے علاوہ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب، سیکرٹری اطلاعات ونشریات شاہیرہ شاہد، ایم ڈی پی ٹی وی، ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات و نشریات، اے پی این ایس اور پی آئی ڈی کے حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں 29 نومبر 2021ء کو قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد، ایوان بالا سے 15 نومبر 2021ء کو ریفر کئے گئے صحافیوں کے تحفظ کے بل 2021ء کے علاوہ 2008ءسے 2013ء، 2013ء سے 2018ء اور 2018ء سے اب تک پرنٹ، الیکٹرانک اور ایف ایم ریڈیو چینلز کے ذریعے اشتہارات کی مد میں اخراجات کی تفصیلات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اشتہارات کی ادائیگی کے بل کی تصدیق 90 دنوں میں ہوتی ہے، 2013ء سے2018ء تک 6 ارب روپے کے اشتہارات ٹی وی چینلز کو دئیے گئے اور 2018ء سے 2022ء تک پی ٹی آئی حکومت نے 2.1 ارب روپے کے اشتہارات دئیے۔
پی آئی ڈی حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 2008ء سے 2013ء تک کے الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعے جاری نہیں ہوتے تھے، تمام محکمے اپنے طور پر اشتہارات جاری کرتے تھے۔
چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ اداروں سے الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات کی رپورٹ لے کر قائمہ کمیٹی کو فراہم کی جائے۔ پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کے شکیل مسعود نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ مختلف چینلز کے اڑھائی ارب روپے کے واجبات ہیں جبکہ اخبارات کے واجبات ساڑھے تین ارب روپے ہیں، موجودہ حکومت کے دور میں واجب الادا رقم کا حصہ بہت کم ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے واجب الادا رقوم کی ادائیگی پر زور دیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اشتہارات کے حوالے سے کچھ آڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، وزارت اطلاعات اس معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرے جس پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہے،
صوبوں سے بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، جیسے ہی رپورٹ مرتب ہوگی، کمیٹی کو فراہم کر دی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اشتہارات کے واجبات کی ادائیگی کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے 2008ءسے 2018ءتک کے اشتہارات کے واجبات کا جائزہ لیا اور ادائیگیاں کیں، کچھ واجبات رہ گئے ہیں، اس پر بھی کام جاری ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ 80 فیصد واجبات 2008ءسے 2013ءکے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے اشتہارات کی بروقت ادائیگی کے حوالے سے میکنزم مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیکرٹری اطلاعات ونشریات نے اس موقع پر کہا کہ ایسا میکنزم ہونا چاہئے کہ جو اشتہار جس سال کا ہو اسی سال کے مطابق ادائیگی ہونی چاہئے۔
شعیب اختر اور نعمان نیاز کے مابین تلخی کا معاملہ
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کرکٹ سٹار شعیب اختر اور پی ٹی وی سپورٹس کے اینکر نعمان نیاز کے مابین ہونے والے واقعہ کا جائزہ لیا گیا۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ دونوں پارٹیوں میں صلح ہو گئی ہے۔
ایک انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی، نعمان نیاز نے کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کیا تھا جبکہ شعیب اختر بھی کمیٹی کے سامنے آئے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی آئندہ اجلاس میں شعیب اختر اور نعمان نیاز کا موقف سنے گی، وزارت اطلاعات انہیں آئندہ اجلاس میں مدعو کرے اور اس حوالے سے پی ٹی وی کی انکوائری رپورٹ بھی فراہم کی جائے۔