بھارت میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر ہندو انتہا پسند وکلا نےلاؤڈ اسپیکر پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں ہندو انتہاپسند سوچ کے حامل وکلا نے ریاست کے وزیر داخلہ اور شہر کے ڈیویژنل کمشنر کو ایک یادداشت بھیجی ہے۔
یاداشت میں کہا گیا ہے کہ مساجد سے دی جانے والی اذان کی آواز کو دور تک پہنچانے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صوتی آلودگی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اس لئے اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔ہندو انتہا پسند وکلا کی اس یاداشت میں مسلم علما اور وکلا برادری بھی میدان میں آگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی مذاہب کی عبادت گاہوں میں ہوتا ہے۔مسلمانوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ صوتی آلودگی صرف مذہبی عبادت گاہوں میں استعمال ہونے والے لاؤڈ سپیکر سے نہیں بلکہ سیاسی ،سماجی تقریب،شادیوں میں بجنے والے بینڈ باجے اور گاڑیوں سے بھی صوتی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پروفیسر سنگیتا سریواستوا نے ضلع مجسٹریٹ کو دی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے،میں یہ بات آپ کے علم میں لانا چاہتی ہوں کہ قریبی مسجد سے ہر روز صبح ساڑھے پانچ بجے مائیک پر اذان دینے کی وجہ سے میری نیند خراب ہو جاتی ہے۔ میری نیند میں اتنا زیادہ خلل پڑتا ہے کہ کوششوں کے باوجود میں دوبارہ سونہیں پاتی اور اس کے نتیجے میں دن بھر میرے سر میں درد رہتا ہے اور میں کام نہیں کر پاتی ہوں۔