مسلم ہونے کی وجہ سے مجھے عہدے سے ہٹادیا گیا، نصرت غنی

23  جنوری‬‮  2022

برطانیہ کی حکمران جماعت کی مسلمان رکن پارلیمنٹ نصرت غنی نے کہا ہے کہ  کہ انہیں مسلم ہونے کی وجہ سے عہدے سے ہٹادیا گیا۔

مطابق نصرت غنی کا کہنا ہے کہ ڈاوننگ اسٹریٹ میں مسلمانیت کو ایک مسئلہ کے طور پر اٹھایا گیا، چیف وہپ  نے انہیں بتایا تھا کہ ان کا مسلم عقیدہ دیگر ساتھیوں کو بے چین کر رہا ہے۔خیال رہے کہ 49 سالہ نصرت غنی کو فروری 2020 میں کابینہ کی ردوبدل کے دوران ٹرانسپورٹ منسٹر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئےنصرت غنی کا کہنا تھا کہ ساکھ اور کیرئیر  تباہ ہونے کے حوالے سے خبردار کیے جانے پر خاموشی اختیار کی۔دوسری جانب برطانیہ میں ہاؤس آف لارڈز کی رکن بیرونس سعیدہ وارثی نے نصرت غنی سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نسل پرستی پر اپنوں کے خلاف آواز بلند کرنا اوراصولی موقف اختیار کرنا جرات مندانہ مگر مشکل کام ہے۔سعیدہ وارثی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اسلاموفوبیا پر نصرت غنی کی آواز سنی جائے۔دوسری جانب لیبر لیڈر سر keir starmer نے بھی نصرت غنی سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ایک بیان میں انہوں کہا کہ نصرت غنی کے الزامات سے متعلق پڑھ کر نہایت افسوس ہوا، کنزرویٹوپارٹی کو ان الزامات کی مکمل فوری تحقیقات کرنا ہوگی۔

دوسری جانب رکن پارلیمنٹ انس سرور اور میئر لندن صادق خان نے بھی رویے کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔برٹش پاکستانی رکن پارلیمنٹ افضل خان کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی میں ادارہ جاتی سطح پر اسلاموفوبیا واضح ہوگیا۔خاتون رکن پارلیمنٹ Anneliese نے کہا کہ انہوں نے اور افضل خان نے نومبر میں ٹوریز سے کہا تھا اسلامو فویبا سے نمٹیں لیکن جواب نہ آیا، عوام اب خود ہی نتیجہ نکال لیں گے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved