امریکہ میں ایک سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ارویل ہینس کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دو دہائیوں کے بعد امریکی افواج کے انخلاء نے القاعدہ کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے کی صلاحیت تقریباً ختم کر دی ہے جس کے باعث زیادہ سے زیادہ دو سال کے عرصے میں القاعدہ افغانستان میں دوبارہ منظم ہو کر امریکہ پر بڑا حملہ کر سکتی ہے۔ طالبان کے کابل پر کنٹرول اور حکومت سازی کے بعد اس حملے کے امکانات اور بڑھ گئے ہیں۔ افغانستان کے علاوہ عراق، شام، یمن اور صومالیہ کے جنگجو گروپ بھی امریکہ پر حملہ کر سکتے ہیں۔
جون 2021ء میں امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے بھی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران القاعدہ کی طرف سے بڑے حملے کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ القاعدہ 2 سالوں میں امریکہ پر دوبارہ حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے گی جس کا ہمیں مقابلہ کرنا ہو گا۔
امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ سکاٹ بیریئر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی رسائی اور خطے میں موجودگی دوبارہ حاصل کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے تاکہ القاعدہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکہ افغانستان میں فوجوں کے انخلاء کے بعد پاکستان میں فوجی اڈے حاصل کرنا چاہتا تھا جس کیلئے وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں انکار کر دیا تھا۔