افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کے ساتھ اوسلو مذاکرات اپنے آپ میں ایک کامیابی ہے، کیونکہ ہم دنیا کے ساتھ ایک ہی جگہ پر بیٹھے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مغربی سفارت کاروں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے طالبان وفد کے مذاکرات ہوئے، جس میں طالبان وفد کی قیادت امیر خان متقی نے کی۔ مغربی ممالک کے وفد میں امریکہ، فرانس، برطانیہ، جرمنی، یورپی یونین اور ناروے کے نمائندوں نے شرکت کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بند کمرے میں ہونے والی یہ بات چیت اوسلو سے باہر سوریا موریا ہوٹل میں ہوئی۔
ناروے کی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات طالبان کو تسلیم کرنے یا قانونی حیثیت دینے کیلئے نہیں، بلکہ افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر امداد کیلئے طے کئے گئے ہیں۔
دورہ اوسلو میں افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ اجلاس اپنے آپ میں ایک کامیابی ہے، کیونکہ ہم دنیا کے ساتھ ایک جگہ بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں سے ہمیں یقین ہے کہ افغان عوام کے بنیادی مسائل سمیت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون حاصل ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی برداری نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی آدھی سے زیادہ آبادی بھوک کے خطرے سے دوچار ہے، افغان عوام کی امداد کی بحالی سے قبل طالبان انسانی حقوق کا احترام لازمی طور پر یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ طالبان کی سزا افغان عوام کو نہیں دی جانی چاہیے، عالمی برادری انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی فوری مدد کرے، اور چاہے مشروط سہی، لیکن امریکہ کو افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کرنے چاہئیں۔