پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قراردئیے جا چکے ہیں، انہیں نااہل اور پارٹی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مجرم قرار پاچکے ہیں، 22 کے قریب اکاؤنٹس چھپائے گئے ہیں، کسی کو وصول نہ کرنے والی تنخواہ پر نااہل کر دینا اور 22 اکاؤنٹ چھپانے والے کو بچانا کہاں کا انصاف ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے عمران خان کو مجرم اور اس جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے، یہ سارا ٹبر چور ہے۔
ضمنی مالیاتی بل کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حال ہی میں منی بجٹ پیش کیا گیا، جس کے باعث مہنگائی کا بوجھ عام آدمی کے اوپر کئی گنا بڑھ گیا ہے، پی ڈی ایم نے اس بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے، اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے متعلق مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی جانب سے سارے سیاست دانوں کے خلاف کرپشن کرپشن کے نعرے لگائے گئے، ہرسیاست دان کو چور چور کہا گیا اور حالت یہ ہے کہ ٹرانسپرنسٹی انٹرنیشنل نے ان کی مصنوعی ایمان داری کا آئینہ ان کو دکھا دیا، پاکستان کرپشن میں چند برس میں 117 سے 140 پر چلاگیا ہے، اگر ان کو کچھ شرم ہوتی تو انہیں چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرجانا چاہیے تھا۔
ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کی باز گشت کے متعلق سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ آج کل ملک میں صدارتی نظام کی ایک خلائی تجویز گشت کر رہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام حکومت کا خاتمہ درحقیقت آئین کے بنیادی ڈھانچے کو منہدم کرنے کی ایک کوشش ہے، یہ ایک سازش لگتی ہے کہ کسی طرح اس آئین کو ختم کیا جائے، اس خواہش کو کبھی پورا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ آر ٹی ایس کا دوسرا نام ہے، ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کو تسلیم نہیں کریں گے۔
پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کے متعلق گزشتہ فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگ 23 مارچ کو ملک کے کونے کونے سے اسلام آباد کا رخ کریں گے، اور یہ موجودہ حکمرانوں کے اقتدار کے خاتمے کیلئے آخری کیل ثابت ہوگا۔