مغربی ممالک نے افغانستان کی امداد خواتین اور انسانی حقوق کے تحفظ سے مشروط کر دی

26  جنوری‬‮  2022

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ہونے والے مذاکرات کے بعد افغان وفد منگل کے روز واپس لوٹ گیا تھا، اور مذاکرات کے اختتام پر طالبان کی جانب سے کوئی بیان بھی جاری نہیں کیا گیا تھا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق بند کمرے میں ہونے والے مذاکرات میں مغربی ممالک نے افغانستان کیلئے امداد انسانی حقوق باالخوص خواتین اور اقلیتوں کے تحفظ سے مشروط کر دی ہے۔ مغربی ممالک  کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے یقین دہانی کرائی جائے کہ خواتین اور اقلیتوں کو قومی دھارے میں اپنا کردار ادا کرنے کے بھرپور مواقع دئیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ افغان وزیر خارجہ  امیر خان متقی نے فرانسیسی، برطانوی اور ناورے کے اعلیٰ سفارت کاروں سے ملاقات میں انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گے اور ملک میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی نہیں لگائی جائے گی۔ انہوں نے اوسلو مذاکرات کے متعلق کہا کہ یہ اعتماد سازی کابہترین فورم تھا، اس میں تسلسل برقرار رہنا چاہیے۔ دوسری جانب مغربی ممالک کے سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ حالیہ ملاقات بہت اہم نوعیت کی تھی،  صورتحال  کا بہتر اندازہ لگانے کیلئے اس طرح کی مزید کانفرنسوں کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ اوسلو مذاکرات کے دوران افغان وزیر خارجہ کا میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا انعقاد ہی ایک کامیابی ہے، کیونکہ ہم دنیا کے ساتھ ایک ہی جگہ پر بیٹھے ہیں۔

اوسلو مذاکرات میں افغان وفد نے مغربی ممالک کے ساتھ علیحدہ ملاقاتوں کے علاوہ سول سوسائٹی کے نمائندوں، خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں سمیت دیگر عالمی تنظیموں کے وفود سے بھی ملاقات کی۔

اوسلو مذاکرات میں یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، اٹلی اور میزبان ناروے کے نمائندے شریک تھے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved