کراچی میں گزشتہ روز شہاب ثاقب گرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، ہفتے کی شام 7 بجکر 15 منٹ پرشہاب ثاقب گرتے ہوئے نظر آیا۔
کراچی میں شہاب ثاقب گرنے کے مناظر کے حوالے سے موسمیاتی ماہرین کا وضاحتی بیان سامنے آیا ہے۔گزشتہ روز ملیر میں شام 7 بج کر 15 منٹ پر شہاب ثاقب کے گرنے کے مناظر ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد سے شہاب ثاقب کے گرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ہر طرف وائرل نظر آئی۔ویڈیو میں رہائشی علاقے میں آسمان سے تیزرفتار روشن چمکدار چیز کو گرتے دیکھا گیا تھا۔
تاہم اب اس حوالے سے ماہر موسمیات جواد میمن کا کہنا ہے کہ سندھ کے بہت سے لوگوں نے آسمان پر ایک چمکدار چیز کے ساتھ دھماکے کی آواز سننے کی بھی اطلاع دی۔ماہر موسمیات جواد میمن جو مشہور فیس بک پیج ’ویدر اپڈیٹس پی کے‘ کے مالک ہیں، کا کہنا ہے کہ فیس بک پیج پر بہت سے لوگ کراچی کے ساتھ دیگر حصوں میں آسمان پر شہابِ ثاقب دیکھنے کے بارے میں پوسٹ کر رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ کے بہت سے لوگوں نے آسمان پر ایک چمکدار چیز کے ساتھ دھماکے کی آواز سننے کی بھی اطلاع دی۔
جواد میمن نے شہابِ ثاقب کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر آسمان پر نمودار ہونے والی اِن چمکدار چیزوں کو میٹیورائیڈز کہا جاتا ہے جو اکثر زمین کی طرف سفر کرتے ہیں۔ یہ کافی چھوٹے ہوتے ہیں، اور جب یہ کششِ ثقل کے میدان میں داخل ہوتے ہیں، تو وہ جل کر ایک شوٹنگ ستارہ بن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ میٹیورائیڈز خلا سے آرہے ہیں اس لیے ان کے ساتھ مختلف قسم کی گیسس اور کیمیکل ہوتے ہیں، جب وہ کشش ثقل کے میدان میں داخل ہوتے ہیں، تو گیسوں اور کیمیکلز کی موجودگی انہیں جلا دیتی ہے۔جواد میمن نے کہا کہ جیسے جیسے یہ میٹیورائیڈز جلتے ہیں، وہ نیلے، سبز، پیلے یا نارنجی سے لے کر رنگ برنگی روشنیاں پیش کرتے ہیں۔
ماہر موسمیات کا کہنا ہے کہ میٹیورائیڈز چونکہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اس لیے وہ ہوا میں رہتے ہوئے ہی جلتے ہیں اور زمین کو نہیں چھوتے، ان سے زمین یا آبادی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔