وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہیلتھ کارڈ سے صحت کے شعبے میں انقلاب آئے گا، صحت کارڈ دنیا کے امیر ترین ملکوں میں بھی نہیں ملتے۔
وزیراعظم عمران خان نے بہاولپور میں نیا پاکستان صحت کارڈ اسکیم کا اجرا کر دیا۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں برطانیہ گیا تو پہلی بار فلاحی ریاست دیکھنے کو ملی اور وہاں اگر کسی کے پاس پیسہ نہیں ہو تو مفت علاج ہوتا تھا۔ ڈاکٹرز اور نرسز امیر و غریب میں کوئی فرق نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بننا تھا لیکن میں نے برطانیہ میں اللہ کی برکت دیکھی۔ وہ مدینہ کی ریاست سے زیادہ قریب ہیں اور مسلمان ملکوں میں شاید ہی کسی نے فلاحی ریاست دیکھی ہو۔عمران خان نے کہا کہ مصر میں مسلمان زیادہ لیکن اسلام بہت کم ہے۔ برطانیہ کا صحت بجٹ پاکستان کے بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے پہلی بار صحت کارڈ شروع کیا تھا۔ ہماری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور دیہی علاقوں میں ڈاکٹرز ہی نہیں ہوتے۔
ایک موقع پر اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سربراہوں کے بارے ميں دنيا بہت بات کرتی تھی، ان کی بات ہوتی تھی کہ کتنی کرپشن کی اور ملک کا پيسہ چوری کيا، ان کی کرپشن کی داستانيں رقم ہيں، کبھی ان کی تعريف نہيں ہوئی، گنيز ميں آئیگا کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ ميں اربوں روپے کيسے آئے، 10ہزار کمانے والے کے اکاؤنٹ ميں اربوں روپے کيسے آئے؟ فيکٹری پر ڈاکو کو بٹھايا جائے تو اس کا بھی ديواليہ ہوجائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حضرت علیؓ نے کہا کہ حکومتی نظام کفر سے چل سکتا ہے لیکن انصاف کے بغیر نہیں، دنیا حیران ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کیسے آگئے؟
عمران خان نے کہا کہ ہمارامقابلہ ڈاکوؤں کے ٹولے سے ہے، يہ قانون کے نيچے نہيں آنا چاہتے، يہ چوری کريں تو اين آر او دے دو،غريب چوری کرے تو جيل ميں ڈال دو، کفر کا نظام تو چل جائے گا،ناانصافی کا نظام نہيں چل سکتا۔ اس ملک کا سب سے بڑا چوروں کا ٹولہ ہے ، کیا ہم جیل کھول دیں پاکستان میں کہ صرف طاقت ور کو چھوڑ دینا ہے، اربوں روپے کا فراڈ کرنے والے لندن میں اپنے اپنے گھر لیکر بیٹھے ہیں، بچوں کے پاس اربوں کا پیسہ کہاں سے آیا، تو جواب آتا ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں