آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنماء اسد الدین اویسی کے قافلے پر دارالحکومت دہلی کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش سے نئی دہلی جاتے ہوئے ٹول پلازہ کے قریب ان کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ ہم نئی دہلی جا رہے تھے کہ ٹول پلازے کے قریب ہمیں فائرنگ کی آواز سنائی دی، مجھے ڈرائیور نے بتایا کہ یہ ہم پر حملہ ہوا ہے، اور اس نے گاڑی وہاں سے نکالنے کی کوشش کی۔ انہوں نے بتایا کہ میری گاڑی کے پیچھے ہمارے قافلے میں دو Fortuner گاڑیاں تھیں، انہوں نے حملہ آوروں پر گاڑی چڑھا دی۔ ایک حملہ آور کی ٹانگ کے اوپر سے گاڑی گزری اور وہ زخمی ہو گیا جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
#Breaking | “This is the work of Yogi-Modi sarkar … They know who did it. My car was being followed. One of the assailants wore a red hoodie. Poll panel should probe this matter … One attacker has been nabbed”, AIMIM chief @asad_owaisi over the attack on his car pic.twitter.com/WayrzXiuVG
— TIMES NOW (@TimesNow) February 3, 2022
اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ حکومت جواب دے کہ اس طرح کھل عام ٹول پلازے پر رکن اسمبلی پر حملہ کرنا کیا اتنا آسان ہے۔ انہوں نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ نوٹس لیں کہ عین انتخابات کے دوران مجھے مارنے کی کوشش کیوں کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسدالدین کا کہنا تھا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرائیں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایوان زیریں کے اسپیکر سے خود بھی بات کروں گا کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اسدالدین اویسی کی گاڑی پر 3 سے 4 گولیاں لگیں، تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں بھی ہندو انتہا پسندوں نے اسدالدین اویسی کے گھر پر حملہ کیا تھا، لیکن خوش قسمتی سے وہ اس وقت اپنی سرکاری رہائش گاہ میں موجود نہیں تھے۔ بعد ازاں پولیس نے شیو سینا کے 5 کارکنان کو حملے کے جرم میں گرفتار کیا تھا، جس پر اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ ان افراد کو شدت پسند بنانے کی ذمہ داری بی جے پی پر عائد ہوتی ہے۔