امریکی صدر جوبائیڈن نے سابق صدر کے دور میں ایران پر عائد کی گئی پابندیاں ہٹانا شروع کر دی ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر نے 2015ء کے جوہری معاہدے سے 2018ء میں یکطرفہ طور پر الگ ہونے کے بعد ایران پر 2019ء اور 2020ء میں معاشی پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس فیصلے سے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں مدد ملے گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2015ء کا جوہری معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے جوہری عدم پھیلاؤ اور جوہری تحفظ اور عالمی امن کے تحفظ کیلئے تشکیل دیا گیا، حالیہ فیصلے میں بھی کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ سابق امریکی صدر کی جانب سے تہران پر عائد پابندیوں پر ایران کو استثنیٰ دے دیا گیا ہے، اور یہ اشارہ ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ 2015ء کے جوہری معاہدے سے سابق امریکی صدر مئی 2018ء میں یکطرفہ طور پر الگ ہو گئے تھے، اور تہران پر معاشی پابندیوں کا اعلان کر دیا تھا۔ اب اسی معاہدے کی بحالی کیلئے چین اور روس کی کوششوں سے دوبارہ مذاکرات کا آغاز کیا گیا ہے جو نومبر 2020ء سے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں جاری ہیں