اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات روک دیے

10  فروری‬‮  2022

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات روک دیئے، جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم امتناع جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی  سماعت ہوئی، دوران سماعت جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا کہ کون سے صوبے میں حکومت نے بلدیاتی الیکشن کرایا ؟ ادارے رو رو کے تو کام کر رہے ہیں، وفاقی حکومت تو بلدیاتی الیکشن چاہتی ہی نہیں تھی۔ بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو اختیارات نہیں تھے، کیا حکومت نے فنڈز جاری کئے؟۔

آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد کی آبادی 2 ملین ہیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ کیسا الیکشن کمیشن ہے کہ آبادی کا تعین کیا لیکن ووٹرز کا نہیں کیا۔ جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت داخلہ 10 دن میں ڈیٹا دے، نہیں تو ہم 2015 ایکٹ کے تحت الیکشن کرائیں گے۔اس پرجسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ الیکشن کمیشن سے ڈر گئے؟ حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ آرڈیننس اس وجہ سے جاری کیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے 25 نومبر کی ڈیڈ لائن تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس میں ریمارکس دیے کہ ایکٹ کی بجائے آرڈیننس کے تحت شروع بلدیاتی انتخابات کی کارروائی روک دیں۔ وفاقی حکومت بتائے لوکل گورنمنٹ ایکٹ ختم کر کے آرڈیننس کیوں بنایا ؟عدالت نے آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کو کام سے روکتے ہوئے سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved