الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، بھارت کی عالمی برادری کو حجاب کے معاملے پر بیانات دینے پر تنبیہ

12  فروری‬‮  2022

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہمارے اندرونی معاملات پر دیگر ممالک کے بیانات کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندام باغچی نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کرناٹک میں چند تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کا معاملہ ہائی کورٹ کرناٹک میں زیر سماعت ہے۔ آرندام کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھارت کو اچھی طرح سے  جانتے ہیں انہیں ان حقائق کا درست ادراک کرنا ہوگا، ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا کسی بھی سطح پر خیرمقدم نہیں کیا جاتا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ترجمان نے یہ بیان  بظاہر امریکی ترجمان کے بیان کے درعمل میں دیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ کے سفیر برائے مذہبی آزادی راشد حسین نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارتی ریاست کو مذہبی لباس کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگانی چاہیے۔ مذہبی آزادی میں کسی کو کوئی بھی مذہبی لباس پہننے کی اجازت ہوتی ہے، اسکولوں میں حجاب پر پابندی سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جس سے خواتین اور لڑکیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ کرناٹک کے بعض تعلیمی اداروں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے بعد چند روز قبل ایک مسلم طالبہ مسکان خان حجاب کی حالت میں کالج پہنچی تو ہندو انتہا پسندوں کے ہجوم نے اسے ہراساں کیا، اور جے شری رام کے نعرے لگانا شروع کر دئیے۔ مسکان خان نے خوف کا شکار ہونے کی بجائے مشتعل ہجوم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کے سامنے کھڑے ہو کر اللہ اکبر کے نعرے بلند کر دئیے۔ سوشل میڈیا پر مسکان خان کی بہادری کی داد دی جا رہی ہے، بالی وڈ اداکارہ سویرا بھاسکر، شبانہ اعظمی، پوجا بھٹ، کمال راشد خان، جاوید اختر خان اورسونم کپور نے حجاب کی مکمل حمایت کرتے ہوئے اس خواتین کا بنیادی حق قرار دیا۔

اب یہ معاملہ کرناٹک ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، جس کے فیصلے تک مسلمان طالبات کو حجاب سے روک دیا گیا ہے۔

سب سے زیادہ مقبول خبریں






About Us   |    Contact Us   |    Privacy Policy

Copyright © 2021 Sabir Shakir. All Rights Reserved