موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خواتین کے جسم فروشی پر مجبور ہونے کی حیران کن رپورٹ سامنے آئی ہے۔
خلیجی جریدے الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمبابوے میں بارشیں نہ ہونے کے باعث دیہاتوں میں مقیم آبادی کو شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی مسائل اور کھیتی باڑی کے علاوہ کسی اور کام میں مہارت نہ ہونے کے باعث متعدد لڑکیوں نے شہروں میں آ کر جسم فروشی شروع کرنے کا اقرار کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق زمبابوے میں ایسے سینکڑوں دیہات موجود ہیں، جہاں خاندانوں کی آمدن کا واحد ذریعہ کھیتی باڑی ہی ہے، اور طویل عرصے سے بارشیں نہ ہونے کے باعث دیہی آبادی کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسی کئی لڑکیوں نے صرف ہرارے شہر میں دوران انٹرویو تسلیم کیا کہ مالی مسائل کے باعث وہ جسم فروشی پر مجبور ہوئی ہیں، کیونکہ وہ گاؤں کو چھوڑ کر شہر میں روزگار کیلئے آئی تھیں، لیکن انہیں گھر کی صفائی کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ملا، اور گھروں میں کام کرنے کا معاوضہ بھی بہت کم دیا جاتا ہے۔
خلیجی جریدے نے ایک لڑکی کے فرضی نام تواندا کی آپ بیتی کے بارے میں بتایا ہے جس کے والد 14 سال کی عمر میں انتقال کر جاتے ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ گاؤں میں ہمارا واحد ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کبھی طویل عرصے تک بارش نہیں ہوتی اور نوبت خشک سالی تک آ جاتی ہے، تو کبھی اتنی بارش ہو جاتی ہے کہ ہماری املاک تک کو ساتھ بہا کر لی جاتی ہے۔ تواندا نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ان کی دادی نے مالی مشکلات کے باعث مجھے سکول جانے سے روک دیا، اور مجھے گاؤں چھوڑ کر شہر آنا پڑا، اور ایک گھر میں ملازمت شروع کی۔
تواندا نے بتایا کہ مجھے گھر میں ملازمت کاانتہائی کم اور تاخیر سے معاوضہ دیا جاتا تھا، اس لئے مجھے کام چھوڑنا پڑا، اور ہرارے کی دیگر سینکڑوں لڑکیوں کی طرح جسم فروشی شروع کرنی پڑی، کیونکہ یہاں اب اسے کاروبار سمجھا جاتا ہے۔ تواندا کا کہنا تھا کہ گاؤں چھوڑ کر ہرارے آنے والی سینکڑوں لڑکیاں یہی کام کرتی ہیں، اور اپنے گھر کسی جھوٹی ملازمت کا بتا کر ماہانہ رقم گھر بھیجتی ہیں۔
“I expected to plant soya beans … The rains came but they turned into floods and washed away my project.”
How climate change is forcing girls in Zimbabwe into sex work ⤵️ https://t.co/LRsD7HCLDo
— Al Jazeera English (@AJEnglish) February 15, 2022
الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کے صحافی نے ہرارے کے مضافاتی دیہاتوں کا دورہ کیا، اور پنچائتی سربراہ کو اس صورتحال سے آگاہ کیا، پنچائتی سربراہ نے اسے افسوس ناک اور تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خشک سالی اور بھوک و افلاس موسمیاتی تبدیلیوں کے تحفے ہیں۔
گاؤں کے پنچائتی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ موسمی تبدیلیوں سے بچوں کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے، اس کے باعث نوجوان لڑکیاں جسم فروشی اور لڑکے جرائم کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں۔