کرتارپورراہداری پر 75 سال بعد پاکستان اور بھارت میں منقسم ایک اور خاندان کی ملاقات ہوئی ہے۔
پنجاب کے ضلع ننکانہ کے علاقےمانانوالہ کے رہائشی شاہد رفیق مٹو نے اہل خانہ کے ہمراہ کرتارپور صاحب میں بھارت سے آئے اپنے رشتے داروں سے ملاقات کی ہے، دونوں خاندان کی 1947ء کی تقسیم کے بعد یہ پہلی ملاقات تھی۔
شاہد رفیق مٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مرحوم دادا اقبال مسیح 1947ء میں خاندان کے چند افراد کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے، لیکن ان کے دادا کے بھائی بخشش مسیح اور عنایت مسیح بھارت میں ہی رہ گئے تھے۔ شاہد رفیق کا کہنا تھا کہ عنایت مسیح اپنے خاندان کی تلاش میں 25 سال قبل پاکستان آئے تھے، لیکن خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی، لیکن آخر کار ان کے خاندانوں کی ملاقات کرتارپور صاحب پر ہوگئی۔
Another family reunites after 75 years. Kartarpur Corridor has recently become a landmark of familial reunions. Indian pilgrims are allowed visa-free access, as a result this religious monument has become a portal of reconciliation and healing.#etribune #news #kartarpur pic.twitter.com/5wd1Qf09QP
— The Express Tribune (@etribune) February 18, 2022
شاہد رفیق کے مطابق ان کا خاندان بھارت میں شاہ پورڈوگراں تحصیل انجالہ امرتسر میں مقیم ہے، ان کے کزن سونومٹوسمیت خاندان کے 6 لوگ کرتارپور راہداری کے راستے دربارصاحب پر آئے تھے، جبکہ میرے سمیت خاندان کے 8 لوگ مانانوالہ سے وہاں گئے تھے۔ شاہد نے بتایا کہ واٹس ایپ پر ہمارا رابطہ پہلے قائم ہو چکا تھا، لیکن اب پہلی بار ملاقات بھی ہو گئی ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے سونوبٹو کا کہنا تا کرتارپور راہداری دونوں ملکوں میں امن اورشانتی کی راہداری ثابت ہوئی ہے جس کے ذریعےبرسوں سے بچھڑے خاندان مل رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے دادا بخشش مسیح بتایا کرتے تھے کہ ان کے ایک بھائی اورخاندان کے دیگرلوگ پاکستان میں رہتے ہیں، ہماری بڑی حسرت تھی کہ ہم کبھی پاکستان جائیں اوراپنے خاندان سے ملیں، آج کرتارپورصاحب میں ہماری اپنوں سے ملاقات ہوگئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے 1947ء کی تقسیم کے وقت بچھڑنے والے دو بھائیوں محمد صدیق اور محمد حبیب کی بھی کرتارپور راہداری پر 74 سال بعد ملاقات ہوئی تھی۔